الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے ’شری کرشنا جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ‘ کی طرف سے دائر ایک رٹ پٹیشن کو خارج کر دیا ہے، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ متھرا کی سول انتظامیہ سے مسجد کی انتظامی کمیٹی اور اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے مقدمے کے خلاف اعتراضات پر فیصلہ کرنے سے پہلے متھرا کے سول جج کو ہدایت دے کہ وہ شاہی مسجد کے سائنسی سروے کی درخواست پر فیصلہ کریں۔
Published: undefined
جسٹس جینت بنرجی نے عرضی گزار سریش کمار موریہ اور اور اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے وکیل پونیت کمار گپتا کے دلائل سننے کے بعد شری کرشن نرمان ٹرسٹ کے چیئرمین آشوتوش پانڈے کی عرضی کو خارج کر دیا۔ قبل ازیں، درخواست گزاروں نے جنوری 2023 میں متھرا کے سول جج کے سامنے ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں ایک نقشہ اور اپنے مفادات کے علاوہ اپنے آئینی حقوق کے تحفظ کی درخواست کی گئی تھی۔
Published: undefined
اس میں درخواست کی گئی تھی کہ کرشن جنم بھومی کو اسی جگہ پر بحال کیا جائے جہاں شاہی مسجد عیدگاہ موجود ہے۔ اس پر شاہی مسجد عیدگاہ کی انتظامی کمیٹی اور اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اپنا اعتراض درج کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ عبادت گاہ ایکٹ 1991 کے تحت قابل سماعت نہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کو موجود کسی بھی عبادت گاہ کی نوعیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ تنازعہ میں متھرا کی عدالتوں میں کئی مقدمے دائر کیے گئے ہیں، جن میں ایک عام دعویٰ یہ ہے کہ عیدگاہ کمپلیکس اس زمین پر بنایا گیا ہے جسے کرشن کی جائے پیدائش سمجھا جاتا ہے اور جہاں ایک مندر موجود تھا۔ مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا کی عدالت میں زیر التوا شری کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ سے متعلق تمام مقدمات کو ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined