نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ آج 51ویں دن میں داخل ہوگیا ہے مگر دھمکیوں،شاہین باغ اور جامعہ میں فائرنگ کے بعد بھی خواتین کے عزم و استقلال میں کوئی کمی نہیں آئی ہے بلکہ پہلے سے زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ وہ شاہین باغ مظاہرے میں ڈتی ہوئی ہیں۔
Published: undefined
خاتون مظاہرین نے کہا کہ اس طرح کی حرکت سے ہم ڈرنے والی نہیں ہوں۔ہم خواتین ایسے عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی لیکن جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا اس وقت تک دھرنے سے ہٹنے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ چار دنوں سے جامعہ اورشاہین باغ میں گزشتہ چار دنوں میں فائرنگ کے چار واقعات ہوچکے ہیں۔ فسطائی طاقتیں اس کے واقعات کوانجام دیکر ہمیں ڈرانا چاہتی ہیں لیکن ہم انہیں بتادینا چاہتے ہیں کہ ہم لوگ خوف زدہ نہیں ہیں بلکہ ا س سے ہمارا عزم مزید مضبوط ہوا ہے۔
Published: undefined
پیپلز آف ہوپ کے چیرمین اور مظاہرہ میں شروع سے شریک ہونے والے رضوان احمد نے بتایا کہ جس طرح پولیس نے کل ہندو شدت پسند تنظیموں کے غنڈوں کواس علاقے میں جانے کی اجازت دی اور وہ لوگ نعرے بازی کرتے ہوئے مظاہرہ گاہ میں جانے کی کوشش کی یہ بہت ہی شرمناک ہے۔ پولیس کوانہیں اس علاقے کی طرف جانے ہی نہیں دینا چاہیے تھا اور اگر وہ لوگ نہیں مان رہے تھے تو اسی طرح حراست میں لیا جانا چاہیے تھا جس طرح جے این یو اور دیگر مظاہرین کومظاہرہ کرنے سے پہلے حراست میں لے لیتی ہے۔
Published: undefined
ضوان احمد نے کہاکہ جب ہم لوگ مظاہرہ کرتے ہیں یا مارچ نکالتے ہیں تو پولیس کی ہم پر کڑی نظر ہوتی ہے لیکن جب یہ شدت پسندتنظیم کے افراد آتے ہیں تو پولیس انہیں آنے دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے ساتھ ایک نوجوان پستول لہراتا ہوا آیا اور فائرنگ کی اور پولیس خاموش تماشہ دیکھتی رہی بلکہ پولیس والے تو ہاتھ باندھے کھڑے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ایسا معلوم ہورہا تھا کہ جیسے وہ مجرم نہ ہوکر پولیس کا ہی آدمی ہو۔ پولیس کو اسے فوراً دبوچنا چاہیے تھا اور اسے فائرنگ کرنے کا موقع ہی نہیں دینا چاہیے تھا۔
Published: undefined
ایک دیگر خاتون مظاہرین نے کہاکہ پولیس اور حکومت ہمارے عزم،حوصلوں اور صبر کا امتحان نہ لے۔ ہم ہر امتحان دینے کے لئے تیار ہیں اور ملک کی حفاظت اور آئین کے تحفظ کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ قربانی دینے کی ہماری تاریخ رہی ہے، ہم پیٹھ پھیرکر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ اگر حکومت اور پولیس یہ سوچتی ہے کہ ہم فائرنگ سے اپنامظاہرہ ختم کردے گیں یہ ان کی خام خیالی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت کی طرف سے کئی ہتھکنڈے اپنائے گئے مگر اسے ناکامی ہاتھ لگی۔ اس سے فرقہ پرست عناصر پوری طرح بوکھلا گئے ہیں۔ اس لئے وہ کبھی فائرنگ، کبھی دھمکی، کبھی حملے کرنے کی تو کبھی اجاڑنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان چیزوں نے ہمارے عزم اور بھی مضبوط کردیا ہے اور ہمارے دلوں سے خوف نکال دیا ہے۔
Published: undefined
اسی کے ساتھ ہندوشدت پسندوں کے شاہین باغ آنے کی خبر سن کر سکھوں کا ایک جتھہ شاہین باغ پہنچ گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم بہنوں کی حفاظت کے لئے آئے ہیں اور کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر ان کو ان بہنوں پر حملہ کرنا ہے تو پہلے ہم سے گزرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ مزید سکھ بسوں میں بھر کر یہاں آرہے ہیں اور وہ لوگ شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حفاظت کریں گے۔
Published: undefined
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ چار دنوں کے دوران دو بار فائرنگ کا واقعہ ہوچکا ہے۔ فائرنگ کا دوسرا واقعہ بارہ بجے کے آس پاس کا ہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ گیٹ نمبر سات پر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے احتجاج جاری ہے۔ پہلے یہ احتجاج چند گھٹنوں کا ہوتا تھا لیکن حکومت پر کوئی اثر نہ پڑنے کی وجہ سے اسے 24 گھنٹے کا کردیا گیا۔ اس سے قبل 30جنوری کو مہاتما گاندھی کے یوم شہادت کے موقع پر طلبہ جب جامعہ ملیہ اسلامیہ اسے راج گھاٹ تک مارچ نکالنا چاہ رہے تھے تو اس وقت ایک نوجوان نے پولیس کے سامنے فائرنگ کردی تھی۔ رات میں فائرنگ کے واقعہ کے خلاف جامعہ کی طالبات اپنے ہوسٹل سے نکل کر زبردست مظاہرہ کیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ ہم کسی طرح کی غندہ گردی اور ظلم برداشت نہیں کریں گے۔لڑکیوں کا رات کے دو بجے کے قریب ہوسٹلوں سے باہر آکر نعرہ لگانا یہ غیر معمولی بات ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined