کولکاتا: مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر خواتین کے احتجاج کو 24 دن مکمل ہوگئے ہیں۔ چند خواتین سے شروع ہونے والے اس مظاہرے میں اب سیکڑوں خواتین دن رات شریک ہو رہی ہیں۔ کولکاتا کے مختلف علاقوں میں بھی اسی طرز کے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح آسنسول کے قاضی نذرالاسلام میدان میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
پارک سرکس میدان میں ہونے والے اس مظاہرے میں جہاں بڑی تعداد میں گھریلو خواتین ہیں وہی ایسی سیکڑوں خواتین ہیں جو کسی نہ کسی پروفیشنل سے وابستہ ہیں۔ یونیورسٹیوں کی طالبات بھی شامل ہیں۔ خاتون مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں ہے۔
Published: undefined
عالیہ یونیورسٹی میں فزکس سے گریجوٹ میں تیسرے سال کی طالبہ صبا فردوس نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی میں کسی بھی طلباء تنظیم سے وابستہ نہیں ہے۔ مگر گزشتہ 23 دنوں سے لگاتار رات بھر اپنے ساتھیوں کے ساتھ احتجاج میں شرکت کرتی ہیں اور دن میں یونیورسٹی جاتی ہے۔
Published: undefined
صبا فردوس نے بتایا کہ ہماری صرف ایک ہی شناخت ہے وہ ہندوستانی ہے۔ ہم ہندوستانی ہیں اور ہم یہاں کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت اور مخالفت میں نہیں آئے ہیں بلکہ ہمارا مقصد ہندوستان کے دستور کو بچانا ہے۔ اسی طرح رابندر یونیورسٹی سے پولٹیکل سائنس سے پی ایچ ڈی اور کولکاتا کے ایک کالج میں پارٹ ٹائم ٹیچر نے بتایا کہ وہ اپنا سب کچھ چھوڑ کر یہاں احتجا ج میں شرکت کر رہی ہیں۔ اس سوال پر کہ بی جے پی لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ پارک سرکس میدان میں احتجاج میں شریک افراد کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے۔ ریسرچ اسکالر کہتی ہیں کہ ہم کولکاتا میں گزشتہ تین نسلوں سے وابستہ ہیں اورہمارے پاس کاعذات و دستاویز ہیں مگر اب ہمیں ہندوستانی شہری کو ثابت کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ شرم کی بات ہے۔ نوشین بابا خان کہتی ہیں کہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ 23 دنوں کے دوران اس احتجاج کی حمایت میں کئی اہم شخصیات جس میں سابق مرکزی وزیر خزانہ پی چدمبرم، کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری، سی پی ایم کے پولٹ بیورو کے ممبر و سابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم، سی پی ایم کے سینئر لیڈر فواد حلیم، ریاستی کانگریس کے صدر سومن مترا پارک سرکس میدان کا دورہ کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ سماجی کارکن یوگیندر یادو، ہرش مندر اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد بھی اس دھرنے سے خطاب کرچکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز