نئی دہلی: شاہین باغ میں تقریباً دو ماہ سے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج جاری ہے اور حکومت ان مظاہرین کی سننے کو تیار نہیں ہے۔ مظاہرہ کے خلاف داخل کی گئی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اس معاملہ کو حل کرنے کے لئے تین مذاکرات کاروں کو مقرر کیا ہے اور ان مذاکرات کاروں کو عدالت کے تحریری حکم کا انتظار ہے۔ تحریری حکم ملنے کے بعد یہ مذاکرات کار مظاہرین کے ساتھ گفت و شنید کا آغاز کریں گے۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے پیر کے روز سماعت کے دوران سینئر وکیل سنجے ہیگڑے، وکیل سادھنا رام چندرن اور سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ کو مذاکرات کار مقرر کیا۔ یہ لوگ شاہین باغ کے مظاہرین سے بات کریں گے اور وہ راستہ کھلوانے کی کوشش کریں گے جس پر مظاہرین بیٹھے ہیں۔
Published: undefined
سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڈے نے آئی اے این ایس کو بتایا، ’’ہمیں ابھی تک سپریم کورٹ کا حکم تحریری طور پر موصول نہیں ہوا ہے۔ یہ حکم سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ نہیں کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ یہ آج شام تک یہ اپ لوڈ ہو جائے گا۔ اس کے بعد ہم اس بات پر غور کریں گے کہ ہم وہاں کب جائیں؟ ہم نے کل دہلی پولیس سے بھی بات کی تھی اور انہوں نے شاہین باغ کی صورتحال سے آگاہ کرایا تھا۔‘‘
Published: undefined
اس مسئلے پر شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے والے ایک شخص نے کہا، ’’مذاکرات کار آئیں گے تو ہم گفت شنید کریں گے، اس کے علاوہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے مطالبات پر قائم رہیں گے، جس میں سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ بھی شامل ہوگا۔ یہ بھی مطالبہ کیا جائے گا کہ ملک سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے تمام لوگوں کے خاف درج مقدمات کو واپس لیا جائے۔ نیز، اتر پردیش میں پولیس نے جن لڑکوں کو گولی ماری ہے ان کے اہل خانہ کو معاوضہ اور سرکاری نوکری دی جائے، اس کے بعد ہی مظٓہرہ ختم کیا جائے گا۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ شاہین باغ مظاہرے کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی گزار نے سپریم کورٹ سے کہا کہ ’’شاہین باغ میں دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری احتجاج کی وجہ سے دہلی اور نوئیڈا کے لاکھوں افراد کو پریشانی ہے۔ مظاہرہ کی وجہ سے نوئیڈا جانے والی سڑک احتجاج کی وجہ سے بند ہے، جس کے باعث لوگوں کو لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے اور اس سے وقت کی بربادی ہوتی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined