نئی دہلی: شاہین باغ میں ایک مہینے سے جاری سی اے اے اور این آر سی مخالف خواتین کے مثالی مظاہرے کی ایک طرف جہاں ملک بھر میں پذیرائی ہو رہی ہے وہیں اس کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ مقامی لوگوں کو اس کی وجہ سے نقصان بھی اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کالندی کنج-سریتا وہا ر روڈ بند ہونے کی وجہ سے جہاں سینکڑوں مسافروں کو پریشانی اٹھانی پڑتی ہے وہیں مقامی دکانداروں کے بھی کاروبار بند ہیں۔
Published: undefined
دراصل، مظاہرے کے مقام کے نزدیک سیکڑوں قومی و بین الاقوامی کمپنیوں کے شوروم اور فرنچائزی موجود ہیں لیکن تحریک کی وجہ سے پچھلے ایک مہینے سے وہ پوری طرح بند ہیں۔ دریں اثنا، کچھ مکان ملکان نے مظاہرے کو قوم کے لئے ضروری قرار دیتے ہوئے دکانداروں سے ایک مہینے کا کرایہ نہ وصولنے کا اعلان کر دیا ہے۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی یو این آئی کو ایک دکاندار نے کہا کہ مظاہرے کی وجہ سے ان کا لاکھوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ سردیوں کے لئے جو گرم کپڑے لائے گئے تھے سب دکان میں بند ہیں۔ ایک دیگر دکاندار نے کہا کہ سردیوں کے کپڑوں کو واپس کمپنی بھیجنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
Published: undefined
اس تحریک کے سلسلے میں سریتا وہار، مدن پور کھادر اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو شدید دقتیں ہو رہی ہیں۔ مقامی لوگوں نے 12جنوری کو سریتا وہار سے جنوب مشرقی ضلع کے پولیس ڈپٹی کمشنر کے دفتر تک مارچ نکال کر منگل تک روڈ ٹریفک بحال کرنے کا الٹی میٹم دیا۔ شاہین باغ میں مظاہرے کے پیش نظر کالندی کنج سے سریتا وہار کی سمت آمدو رفت بالکل بند ہے۔ لوگوں کو آشرم ہوکر ڈی این ڈی سے نوئیڈا آنے جانے میں لمبے ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
نیوز لانڈری کی ایک رپورٹ کے مطابق نقصان برداشت کر رہے دکانداروں کو مکان مالکان کی جانب سے کچھ راحت ملی ہے۔ مکان مالکان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی اپنی بلڈنگوں میں چل رہے شورومز اور دکانوں کا ایک مہینے کا کرایہ وصول نہیں کریں گے۔
Published: undefined
مقامی رہائشی رضوان احمد کی بلڈنگ میں چھ بڑی کمپنیوں کے شورومز موجود ہیں اور ہر ایک شو روم سے انہیں ایک سے لے کر ڈیڑھ لاکھ تک کا کرایہ موصول ہوتا ہے لیکن سی اے اے اور این آر سی کے خلاف چل رہے احتجاج کی وجہ سے تمام شورومز بند ہیں۔ اس کے پیش نظر انہوں نے اپنے کرایہ داروں سے ایک مہینے کا کرایہ وصول نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
رضوان نے کہا، ’’تحریک کی وجہ سے دکانیں نہیں کھل سکیں۔ ان کی آمدنی نہیں ہوئی تو میں ایک مہینے کا کرایہ نہ لے کر ان کا نقصان کچھ حد تک کم کر سکتا ہوں۔ تحریک بہت ضروری ہے۔‘‘
اسی علاقہ میں سونو وارثی کی بھی دکان ہے۔ ان کی بلڈنگ میں چار دکانیں موجود ہیں۔ سونو اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے نیوز لانڈری کو بتایا، ’’میری بلڈنگ میں چار دکانیں ہیں، جن میں سے کسی سے 70 تو کسی سے 80 ہزار روپے کرایہ آتا ہے۔ ابھی تو ہم نے ایک مہینے کا کرایہ موصول نہ کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن یہ تحریک جب تک بھی جاری رہے گی میں اپنے کرایہ داروں سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کروں گا۔ ‘‘ سونو نے کہا کہ یہ تحریک ہماری جمہوریت کی حفاظت کے لئے چل رہی ہے اور اس میں میرا یہ تعاون انتہائی حقیر ہے۔
Published: undefined
اپنے کرایہ داروں سے کرایہ نہ لینے کا فیصلہ ڈاکٹر ناصر نے بھی کیا ہے۔ ڈاکٹر حال ہی میں قائم ہوئی کالندی کنچ مارکٹ ایسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں۔ ناصر نے کہا، ’’میرے دو کرایہ دار ہیں۔ تحریک کے سبب انہیں نقصان ہو رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں ان سے کرایہ لینا نا مناسب ہے۔ یہی سوچ کر ہم نے کرایہ نہ وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
جہاں کچھ مکان مالکان کرایہ وصول نہ کرنے کی بات کر رہے ہیں ، وہیں کچھ مالکان کسی بھی حالت میں کرایہ نہ چھوڑنے کی بات بھی کر رہے ہیں۔ گبر سنگھ ایسے ہی ایک مالک مکان ہیں۔ گبر سنگھ کہتے ہیں، ’’آپ حکومت سے ناراض ہیں لیکن قومی شاہراہ کو بند کر کے کون سی لڑائی لڑی جاتی ہے۔ لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مظاہرین نے جس شاہراہ پر قبضہ کیا ہے وہ ایک مصروف شاہراہ ہے۔ دکانیں بند ہیں۔ کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ احتجاج ہی کرنا تھا تو جنتر منتر جانا تھا یا کالندی کنج میں ہی ایک بڑا پارک ہے وہاں جاتے، شاہراہ کو بند کرنا غلط ہے۔ میں کسی بھی حالت میں اپنا کرایہ چھوڑنے والا نہیں، خواہ دکاندار دکان خالی کر کے ہی کیوں نہ چلے جائیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined