شاہین باغ میں اس وقت کثیر تعداد میں پولس موجود ہے اور سی اے اے مخالف مظاہرہ ختم کرانے کے بعد علاقے میں سخت نگرانی رکھے ہوئی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق شاہین باغ مظاہرہ ختم کرانے کے لیے کی گئی کارروائی سے قبل مظاہرہ کے آس پاس کی گلیوں میں پولس کی کئی ٹکڑیاں گشت کرتی رہیں اور کئی پولس اہلکار قریب کے گھروں کی چھتوں پر بھی دیکھے گئے۔ سوشل میڈیا پر بھی شاہین باغ میں گھروں کی چھتوں پر کھڑے پولس اہلکاروں کی کچھ تصویریں سامنے آئی ہیں۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ دہلی پولس نے انتہائی منظم طریقے سے شاہین باغ میں بیٹھی خاتون مظاہرین کو ہٹایا ہے اور اس کے لیے پہلے سے مکمل تیاری کر لی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ جب مظاہرہ کے مقام سے لوگوں کو ہٹایا جا رہا تھا تو لوگوں پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون کیمروں کا بھی استعمال کیا گیا۔ میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق پولس نے اس درمیان درجن بھر ان لوگوں کو حراست میں لیا ہے جو مظاہرہ ختم کرنے سے منع کر رہے تھے۔ حالانکہ کچھ میڈیا ذرائع نے نصف درجن لوگوں کو حراست میں لیے جانے کی خبریں دی ہیں۔ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ ان میں کتنے مرد ہیں اور کتنی خواتین۔
Published: undefined
اس درمیان پولس کا کہنا ہے کہ ہم پہلے سے ہی لوگوں سے اپیل کر رہے تھے کہ وہ مظاہرہ کو ختم کر دیں اور جب وہ نہیں مانے تو آج صبح کارروائی کرنی پڑی۔ پولس کا کہنا ہے کہ شروعاتی طور پر 10 سے 12 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن پر قانونی کارروائی ہوگی۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ پولس حراست میں لیے گئے لوگوں کے خلاف کس طرح کا قدم اٹھاتی ہے۔ شاہین باغ میں صورت حال کشیدہ نہ ہو، اس لیے پولس کی بڑی تعداد اب بھی لگاتار علاقے میں گشت کر رہی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ شاہین باغ میں کئی مہینے سے یہ مظاہرہ چل رہا تھا اور آج مظاہرہ کا 101واں دن تھا۔ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی و این پی آر کے خلاف یہ مظاہرہ پوری دنیا میں شہرت حاصل کر چکا ہے اور کورونا وائرس کے اثرات کو دیکھتے ہوئے اس مظاہرہ میں پانچ سے چھ خواتین ہی علامتی طور پر بیٹھی ہوئی تھیں اور احتیاط بھی برت رہی تھیں۔ لیکن دہلی پولس نے کورونا وائرس، لاک ڈاؤن اور دفعہ 144 کا حوالہ دیتے ہوئے کارروائی کی اور اس مظاہرہ کو ختم کرا دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز