ہفتہ (22 جون) کے روز مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے 53ویں جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کی۔ اس میٹنگ کے بعد انھوں نے بتایا کہ انڈین ریلوے کی کئی سروسز کو جی ایس ٹی کے دائرے سے باہر کر دیا گیا ہے۔ اب پلیٹ فارم ٹکٹ پر جی ایس ٹی نہیں لگے گا۔ ساتھ ہی سولر ککر اور اسٹیل و الیومنیم سے بنے ’مِلک کین‘ پر 12 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پیپر اور پیپر بورڈ سے بنے کارٹن پر بھی 12 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔
Published: undefined
وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم نے کاروبار کو بڑھانے اور ٹیکس دینے والوں کو راحت پہنچانے کے لیے کئی فیصلے لیے ہیں۔‘‘ انھوں نے آن لائن گیمنگ انڈسٹری سے متعلق کہا کہ اس پر لگ رہے 28 فیصد جی ایس ٹی کو لے کر میٹنگ میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ یہ ایشو میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔ اس کے ساتھ ہی آن لائن گیمنگ اور کسینو کو کوئی راحت ملنے کی امید ختم ہو گئی ہے۔
Published: undefined
وزیر مالیات کے مطابق جی ایس ٹی کونسل میٹنگ میں سامنے نظر آ رہے کئی مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ غلط طریقے سے قیمتیں بڑھانے کا ایشو بھی اس میٹنگ میں اٹھایا گیا۔ نرملا سیتارمن نے کہا کہ سبھی طرح کے اسپرنکلرس پر بھی 12 فیصد جی ایس ٹی لگانے پر گفتگو ہوئی۔ انھوں نے بتایا کہ پیپر کارٹن باکس اور اسپرنکلر پر جی ایس ٹی گھٹانے سے ہماچل اور جموں و کشمیر کے سیب کاشت کاروں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ پورے ملک میں آدھار پر مبنی بایومیٹرک شناختی کارڈ یقینی بنانے کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ اس سے نقلی انوائس کے ذریعہ فرضی اِنپٹ ٹیکس کریڈٹ لینے کے واقعات پر لگام لگے گی۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی جی ایس ٹی کونسل میٹنگ کے دوران مقدمات کو کم کرنے کا فیصلہ بھی لیا گیا۔ اس کے تحت اب جی ایس ٹی اپیلیٹ ٹریبونل کے لیے مونیٹری حد بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ ہائی کورٹ کے لیے یہی رقم ایک کروڑ روپے اور سپریم کورٹ کے لیے 2 کروڑ روپے ہوگی۔ ریلوے کے بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں اور انٹرا ریلویز سروسز پر بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔
Published: undefined
اس میٹنگ میں گوا اور میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ، بہار، ہریانہ، مدھیہ پردیش اور اڈیشہ کے نائب وزرائے اعلیٰ، ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں کے وزرائے مالیات اور مرکزی حکومت و ریاستوں کے سینئر افسران نے حصہ لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined