سابق کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کی قیادت والی ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کو پیر کے روز اس وقت شدید جھٹکا لگا جب کئی لیڈران نے کانگریس کا دامن تھام لیا۔ اس تعلق سے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک ٹوئٹ کر غلام نبی آزاد پر طنز کے تیر چلائے ہیں۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج صبح ڈی اے پی (ڈِس اپیئرنگ آزاد پارٹی) کے 21 لیڈران پھر سے کانگریس میں واپس آ گئے، جن میں غلام نبی آزاد کی طرف سے میرے خلاف ہتک عزتی کا کیس کرنے والا ایک لیڈر بھی شامل ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنے ٹوئٹ میں جئے رام رمیش آگے لکھتے ہیں کہ ’’اس درمیان جی این اے (غلام نبی آزاد) نے خود کے ڈی این اے کے بدلنے کا نیا ثبوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کی مخالفت کرنے والے لوگ زمینی حالت سے انجان ہیں۔ یہ اس شخص کا بیان ہے جس نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے خلاف راجیہ سبھا میں محاذ سنبھالا تھا۔‘‘ کانگریس لیڈر نے طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا کہ ’’میرا ماننا ہے کہ پارلیمانی رکنیت کی مدت کار ختم ہونے کے بعد غلام نبی آزاد کو نئی دہلی میں بڑے بنگلے میں رہنے کی میعاد بڑھائے جانے کو مناسب ٹھہرانے کی ضرورت پڑتی ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے کئی لیڈران جو کہ غلام نبی آزاد کی پارٹی یا پھر کسی دیگر پارٹی میں شامل تھے، اب کانگریس میں آ گئے ہیں۔ انھوں نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی رہائش پر پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ان میں سابق وزیر اور دو مرتبہ رکن اسمبلی رہے یشپال کنڈل نے پینتھرس پارٹی چھوڑ کر کانگریس کا دامن تھاما ہے۔ جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے سابق نائب صدر حاجی عبدالراشد ڈار بھی ڈی پی اے پی چھوڑ کر اپنی پرانی پارٹی میں واپس لوٹ آئے ہیں۔ کانگریس کا دامن تھامنے والے دیگر لیڈران میں نریش گپتا (ڈی پی اے پی)، شیام لال بھگت (ڈی پی اے پی)، نمرتا شرما (اپنی پارٹی)، سائمہ جان (ڈی پی اے پی)، شاہجہاں ڈار (ڈی پی اے پی)، فاروق احمد (عآپ)، ترنجیت سنگھ ٹونی، غضنفر علی، سنتوش مجوترا (ڈی پی اے پی)، رجنی شرما (ڈی پی اے پی)، نرمل سنگھ مہتا (ڈی پی اے پی)، مدن لال چلوترا (اپنی پارٹی)، ہمت سنگھ بٹی (عآپ) سمیت کئی دیگر لیڈران شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز