شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں پارلیمنٹ کی جانب کوچ کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کو جمعہ کے روز یونیورسٹی کے احاطے کے باہر پولیس کے ساتھ جھڑپوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں کئی طلباء زخمی ہو ئے۔اس واقعہ کے بعد جنوبی دہلی کے علاقہ اوکھلا میں خوف اور تناؤ کا ماحول ہے۔ کل شام سے جامعہ نگر، ذاکر نگر، شاہین باغ اور بٹلہ ہاؤس کے علاقوں میں بے چینی نظر آئی اور لوگ اپنے قریبیوں کو لے کر بے چین نظر آئے۔
Published: 14 Dec 2019, 9:08 AM IST
یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے بتایا کہ طلبا ء کے مظاہرے کو روکنے کے لئے پولیس نے پہلے پانی کی بوچھاریں کی اور پھر آنسو گیس کے گولے داغے ۔ اس کے بعد پولیس نے طلباء پر لاٹھی چارج کیا جس میں 50 سے زائد طلباء زخمی ہوئے ہے ۔ زخمیوں کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔طلباء کا کہنا ہے کہ آئین کو بچانے کے لئے ان کی جدوجہد مسلسل جاری رہے گی۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جامعہ گرلز ہاسٹل کی طالبات نے گزشتہ شام احتجاج کیا تھا ۔ بڑی تعداد میں طلباءو طالبات آج یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر جمع ہو کر پارلیمنٹ کی جانب روانہ ہوئے تب ہی مرکزی دروازے سے کچھ دوری پرپولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں ۔
Published: 14 Dec 2019, 9:08 AM IST
اس دوران سنٹرل یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن نے جامعہ کے طلباء پر لاٹھی چارج کی سخت مذمت کی ہے۔ایسوسی ایشن کے صدر راجیو رے اورسکریٹری ڈی کے لوبيال نے کہا کہ پولیس نے پرامن مظاہرہ کر رہے طلبا پر لاٹھی چارج کرکے انہیں زخمی کیا۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علموں کے ساتھ بھی پولیس نے ایسا ہی کیا۔ جمہوریت میں سب کو احتجاج کا حق ہے۔
Published: 14 Dec 2019, 9:08 AM IST
دوسری جانب پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ جامعہ کے طلبا جنتر منتر جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن طالب علموں کو یونیورسٹی کے احاطے کے باہر ہی روکنے کی کوشش کی گئی لیکن طلبا مشتعل ہو گئے۔اس دوران طلبا نے پولیس پر پتھر پھینکے۔تحریک کرنے والےطلباء نے بیريكیٹ توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی۔ اس پرتشدد جھڑپ میں 12 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جن میں سے دو کو آئی سی یو میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی حالت مستحکم ہے۔
Published: 14 Dec 2019, 9:08 AM IST
پولیس افسر نے بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے ۔ 42 طلبا کو حراست میں لیا گیا ہے۔
Published: 14 Dec 2019, 9:08 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Dec 2019, 9:08 AM IST
تصویر: پریس ریلیز