سری نگر: سینٹر ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے انسپکٹر جنرل دیپک رتن نے کہا ہے کہ دو برس قبل ہونے والے پلوامہ حملے کے بعد سی آر پی ایف کے ایس او پیز، سازو سامان اور تربیت کے شعبوں میں کئی تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر سیکورٹی فورسز کے قافلوں کی محفوظ نقل وحمل کو یقینی بنانے کے لئے روڈ اوپنگ پارٹیوں کو جدید خطوط پر تربیت فراہم کی گئی ہے۔ موصوف نے ان باتوں کا اظہار پلوامہ حملے میں ہلاک ہونے والے سی آر پی ایف ہلکاروں کو اتوار کے روز خراج عقیدت پیش کرنے کی ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ کیا۔
Published: undefined
بتادیں کہ پلوامہ کے لیتہ پورہ علاقے میں سی آر پی ایف کی ایک کانوائے پر 14 فروری 2019 کو خود کش حملہ ہوا تھا جس میں زائد از چالیس سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’پلوامہ کے لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف پر ہونے والے خوفناک حملے کے بعد گزشتہ دو برسوں کے دوران سی آر پی ایف کے ایس او پیز، ساز و سامان اور تربیت میں کئی تبدیلیاں لائی گئی ہیں‘۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تربیت کے طریقہ میں اس طرح کی ترمیم کی ہے کہ اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیدا ہوجائے یا ملی ٹنٹوں کی طرف سے حملہ ہوجائے تو اس کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں موصوف انسپکٹر جنرل نے کہا کہ شاہراہ پر سیکورٹی فورسز کے قافلوں کی نقل و حمل کو محفوظ بنانے کے لئے روڈ اوپنگ پارٹیوں کو بھی جدید خطوظ پر تربیت فراہم کی گئی ہے اور اس ضمن میں نئے ایس او پیز بنائے گئے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے حملوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے شاہراہ پر سیکورٹی فورسز کے قافلوں کی نقل و حمل کو محدود کر دیا گیا ہے اور جوانوں کی نقل و حمل زیادہ تر فضائی ٹریفک کے ذریعے کرائی جاتی ہے۔
Published: undefined
دیپک رتن نے کہا کہ مستقبل میں اس نوعیت کے حملوں کو روکنے کے لئے سی آر پی ایف تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر کئی پوائنٹس پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور اس کے علاوہ ڈرون کے ذریعے بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس حملے میں قربانیاں دینے والے جوانوں پر فخر ہے اور قوم ان کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined