پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے بی جے پی کو آج شدید جھٹکا لگا ہے۔ بدھ کے روز ہائی کورٹ نے چنڈی گڑھ انتظامیہ کو 30 جنوری کو میئر کا انتخاب کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل عآپ اور کانگریس کے ساتھ آنے پر 18 جنوری کو چنڈی گڑھ میونسپل کارپوریشن کے میئر کا انتخاب اچانک ملتوی کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
پنجاب او رہریانہ ہائی کورٹ کی جج جسٹس سدھیر سنگھ اور جسٹس ہرش بنگر کی ڈویژنل بنچ نے 18 جنوری سے 6 فروری تک انخاب ملتوی کرنے کے ڈپٹی کمشنری کے حکم کو چیلنج دینے والی عآپ کونسلر کلدیپ کمار کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بدھ کو یہ ہدایت دی۔
Published: undefined
عآپ کونسلر کلدیپ کمار نے 24 گھنٹے کے اندر انتخاب کرانے اور انتخاب کی نگرانی کے لیے ایک کورٹ کمشنر کی تقرری کا مطالبہ کیا تھا۔ کورٹ نے حکم دیا کہ کونسلر اپنے حامی ساتھ نہیں لائیں گے، دوسری ریاست کی سیکورٹی لے کر نہیں آئیں گے۔ کورٹ نے چنڈی گڑھ پولیس کو ان کی سیکورٹی یقینی کرنے کو کہا ہے۔ ججوں نے کہا کہ انتخاب صبح 10 بجے ہوگا اور مقررہ اتھارٹی پریزائڈنگ افسر کو نامزد کرے گا۔
Published: undefined
اس سے قبل بی جے پی حکمراں چنڈی گڑھ میونسپل کارپوریشن کے میئر کا انتخاب 18 جنوری کو عین ووٹنگ سے قبل پریزائڈنگ افسر انل مسیح کی طبیعت خراب ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ انتظامیہ نے میئر، سینئر ڈپٹی میئر عہدہ کے لیے 6 فروری کو انتخاب کرانے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
مشترکہ طور پر انتخاب لڑ رہی عآپ اور کانگریس کے کونسلروں نے آخر وقت میں انتخاب ملتوی کرنے پر احتجاج درج کرایا تھا اور بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ شکست کے خوف سے انتخاب ملتوی کرایا گیا ہے۔ عآپ نے میئر انتخاب کو بی جے پی کے خلاف ’انڈیا‘ اتحاد کی پہلی لڑائی اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے پردہ اٹھانے والا بتایا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ چنڈی گڑھ میونسپل کارپوریشن کے 35 رکنی ایوان میں بی جے پی کے پاس رکن پارلیمنٹ اور نامزد رکن کرن کھیر کے ووٹ کے ساتھ 14 کونسلر ہیں۔ عآپ کے پاس 13 کونسلر ہیں، جبکہ کانگریس کے پاس 7 کونسلر ہیں۔ ایوان میں شرومنی اکالی دل کا بھی ایک کونسلر ہے۔ ایسے میں عآپ اور کانگریس کے درمیان اتحاد ہونے سے انڈیا اتحاد کی آسان اور واضح جیت دکھائی دے رہی تھی۔ عآپ اور کانگریس نے بی جے پی پر اسی خوف سے انتخاب ملتوی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined