نیٹ پیپر لیک معاملہ پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان سیاسی گھمسان لگاتار جاری ہے۔ کانگریس اس معاملے پر حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہی ہے اور این ٹی اے پر مسلسل سوال کھڑے کر رہی ہے۔ آج سینئر کانگریسی رہنما جئے رام رمیش نے این ٹی اے کے نئے سربراہ پردیپ سنگھ کھرولا کے سابقہ مشکوک ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی تقرری پر سوال اٹھایا ہے۔
Published: undefined
جئے رام رمیش نے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ ساگریکا گھوش کے ایک ٹوئٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ مدھیہ پردیش سول سروس کمیشن کے چیئرمین کے طور پر پردیپ سنگھ کھرولا کا ریکارڈ مشکوک تھا۔ کانگریسی رہنما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے این ٹی اے کا واحد کام آؤٹ سورس کرنا ہے۔ اس کے سربراہ کا مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کے چئیرمین کے طور پر ریکارڈ انتہائی مشکوک ہے۔‘‘
Published: undefined
راجیہ سبھا میں بھی اس سلسلے میں زوردار ہنگامہ دیکھنے کو ملا جب سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رام جی لال سُمن نے ایک سوال کیا۔ اس معاملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے رمیش نے لکھا کہ ’’راجیہ سبھا میں این ٹی اے سے جڑا ایک ضمنی سوال پوچھتے ہی سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پر برسراقتدار بی جے پی نے زوردار حملہ کر دیا۔ انہوں نے صرف اتنا پوچھا تھا کہ این ٹی اے جیسی ایجنسیوں میں اعلیٰ عہدوں پر تقرریاں کس بنیاد پر کی جاتی ہیں اور اس بات کا تذکرہ کیا کہ این ٹی اے کے چیئرمین مدھیہ پردیش میں آر ایس ایس کے ذریعہ تقرر مشکوک پس منظر والا شخص ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اس سلسلے میں ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ساگریکا گھوش نے 'ایکس' پر ایک خط شیئر کیا ہے۔ اس خط میں انہوں نے بتایا ہے کہ یہ وزارت تعلیم اور وزیر تعلیم دھرمندر پردھان کو لکھا گیا تھا۔ اس خط میں انہوں نے کئی سوال اٹھائے تھے۔ انہوں نے پوچھا تھا کہ نیشنل ٹسٹنگ ایجنسی (NTA جو NEET سمیت 17 اہم امتحانات منعقد کرتی ہے) کی ویب سائٹ اپنے سلسلے میں اتنی کم جانکاری کیوں دیتی ہے؟
Published: undefined
ساگریکا گھوش نے اپنے خط میں یہ بھی پوچھا کہ بورڈ کے سبھی اراکین کون ہیں؟ افسران کون ہیں؟ این ٹی اے کی سالانہ رپورٹ کہاں ہے؟ مستقبل کے امتحانات کے لیے عوام کا یقین جیتنے کے لیے این ٹی اے کو اپنی ویب سائٹ پر اپنے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری فراہم کرنی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز