گزشتہ کچھ دنوں سے جو شیئر مارکیٹ میں خوشیاں چھائی ہوئی تھیں، آج غم میں تبدیل ہو گئیں۔ دراصل ہندوستانی شیئر مارکیٹ میں بدھ کے روز زبردست گراوٹ درج کی گئی ہے۔ ہفتہ کے تیسرے کاروباری دن خاص طور سے بنچ مارک انڈیکس سنسیکس اور نفٹی 2-2 فیصد سے زیادہ پھسل گئے ہیں۔ زبردست بکوالی کے درمیان سنسیکس 1628.01 پوائنٹس یعنی 2.22 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 71500.75 کی سطح پر بند ہوا۔ یہ سنسیکس میں گزشتہ 16 مہینے کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ دوسری طرف نفٹی 473.35 پوائنٹس یعنی 2.15 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 21558.95 کی سطح پر بند ہوا۔ اس دوران بازار میں بینکنگ اور میٹل سیکٹر کے شیئرس میں زبردست بکوالی دیکھنے کو ملی۔
Published: undefined
دراصل بدھ کے روز لگاتار دوسرا دن ہے جب بازار میں بکوالی کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ یہ عالمی بازاروں سے آ رہے منفی رجحانات کا اثر ہے۔ اس کی وجہ سے انڈیکس ہیوی ویٹ ایچ ڈی ایف سی بینک کے شیئرس کی بکوالی نے آگ میں گھی کا کام کر دیا اور اہم بنچ مارک انڈیکس اوپننگ سے کلوزنگ تک لال نشان پر کاروبار کرتے نظر آئے۔ ایچ ڈی ایف سی بینک کے سہ ماہی ریزلٹ بازار کی امیدوں کے موافق نہیں آنے کے بعد سرمایہ کاروں کی طرف سے اس کے شیئرس کی خوب بکوالی کی گئی۔ ملک کے سب سے بڑے پرائیویٹ قرض دینے والے کے شیئرس بدھ کو 8.46 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 1536.90 روپے کی قیمت پر بند ہوئے۔
Published: undefined
ایچ ڈی ایف سی بینک کے علاوہ بینکنگ سیکٹر کے دوسرے شیئرس میں بھی گراوٹ دیکھنے کو ملی۔ ایکسس بینک، آئی سی آئی سی آئی بینک، کوٹک بینک، ایس بی آئی اور اِنڈس اِنڈ بینک کے شیئرس بھی دو فیصد تک ٹوٹ گئے۔ ہندوستانی شیئر مارکیٹ میں گراوٹ کی ایک بڑی وجہ ڈالر کا مضبوط ہونا بھی ہے۔ جب ڈالر انڈیکس بڑھتا ہے تو خام تیل اور دیگر اشیا زیادہ مہنگی ہو جاتی ہیں۔ اس سے ہماری درآمد کی لاگت بڑھتی ہے اور ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جاتا ہے۔ ڈالر انڈیکس بدھ کو دیگر کرنسی کے باسکیٹ کے مقابلے ایک ماہ کی اعلیٰ سطح کے آس پاس کاروبار کرتا دکھائی دیا۔ ڈالر کے مضبوط ہونے سے ہندوستانی بازار میں بکوالی کا ماحول بنا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ فیڈرل ریزرو کے گورنر کرسٹوفر والر کے تبصرہ نے مارچ میں شرح میں تخفیف کی امیدوں کو کم کر دیا۔ اس سے ڈالر انڈیکس کو مضبوطی ملی۔ والر نے کہا کہ امریکہ میں مہنگائی فیڈ کے 2 فیصد ہدف کے اندر ہے، ایسے میں مرکزی بینک کو اپنی بنچ مارک شرح سود میں تخفیف نہیں کرنی چاہیے، جب تک کہ یہ واضح نہ ہو جائے کہ مہنگائی میں کمی بنی رہے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined