امپھال: ملک کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں گزشتہ سال ذات پات کے تشدد کے دوران دو خواتین کی برہنہ پریڈ کرائی گئی تھی۔ اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حکومت نے کیس کی جانچ سی بی آئی کو سونپ دی ہے۔ اب اس معاملے میں سی بی آئی نے عدالت میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔ چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ منی پور پولیس کے عہدیدار ان خواتین کو 1000 لوگوں کے ہجوم کے درمیان لائے تھے۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، سی بی آئی نے گزشتہ سال اکتوبر میں اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ لیکن یہ چارج شیٹ 3 مئی کو منی پور تشدد کے ایک سال مکمل ہونے سے دو دن پہلے زیر بحث آئی ہے۔ گزشتہ سال 16 اکتوبر کو سی بی آئی نے اس معاملے میں 6 ملزمان کے خلاف گوہاٹی میں قائم خصوصی سی بی آئی جج کے سامنے چارج شیٹ داخل کی تھی۔ سی بی آئی نے بتایا کہ ان خواتین نے پولیس کی گاڑی میں پناہ مانگی تھی۔ تاہم پولیس نے دونوں خواتین کو بھیڑ کے درمیان چھوڑ دیا۔ اس کے بعد سب سے پہلے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں بغیر کپڑوں کے گاؤں میں گھمایا گیا۔
Published: undefined
چارج شیٹ میں مرکزی ایجنسی نے یہ بھی کہا ہے کہ ہجوم نے ایک ہی خاندان کی تیسری خاتون پر حملہ کیا تھا۔ اسے برہنہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بچ نکلی۔ تیسری خاتون ہجوم کے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی۔ تفتیشی ایجنسی نے چارج شیٹ میں کہا کہ تینوں خواتین نے موقع پر موجود پولیس اہلکاروں سے مدد مانگی تھی لیکن انہیں ہجوم کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، متاثرہ خواتین میں سے ایک فوجی کی بیوی تھی جو کرگل جنگ میں شامل تھے۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں سے انہیں محفوظ مقام پر لے جانے کی درخواست کی تھی۔ مگر پولیس اہلکاروں نے خواتین سے کہا کہ ان کے پاس گاڑی کی چابی نہیں ہے۔ پولیس نے خواتین کی کوئی مدد نہیں کی۔
Published: undefined
سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں کہا کہ خواتین 900 سے 1000 لوگوں کے ہجوم کے چنگل سے فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھیں۔ ہجوم میں زیادہ تر لوگوں کے پاس اے کے رائفلیں، ایس ایل آر، انساس اور 303 رائفلیں بھی تھیں۔ ہجوم نے مبینہ طور پر کانگ پوکپی ضلع میں زیادہ تر مکانات میں توڑ پھوڑ کی تھی اور پھر انہیں آگ لگا دی تھی۔
Published: undefined
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ہجوم کانگ پوکپی ضلع میں خواتین کے گھر میں زبردستی داخل ہوا، جو سائکول تھانے سے تقریباً 68 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ ہجوم سے بچنے کے لیے خواتین دیگر متاثرین کے ساتھ جنگل کی طرف بھاگیں لیکن فسادیوں نے انہیں دیکھ لیا۔ حکام نے بتایا کہ ہجوم میں سے کچھ لوگوں نے خواتین سے مدد لینے کے لیے سڑک کے کنارے کھڑی پولیس گاڑی کے پاس جانے کو کہا۔ دونوں خواتین پولیس وین میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔ اس میں دو پولیس والے اور ڈرائیور پہلے سے ہی بیٹھے ہوئے تھے۔ جبکہ تین چار پولیس اہلکار گاڑی کے باہر کھڑے تھے۔
Published: undefined
متاثرین میں سے ایک مرد بھی گاڑی کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ وہ ڈرائیور سے التجا کرتا رہا کہ وہ انہیں محفوظ مقام پر لے جائے لیکن اسے بھی کہا گیا کہ ان کے پاس 'چابی' نہیں ہے۔ متاثرین میں سے ایک کا شوہر ہندوستانی فوج میں آسام رجمنٹ کے صوبیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکا تھا۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ پولیس نے گاڑی میں بیٹھے شخص کے والد کو بھیڑ کے حملے سے بچانے میں مدد نہیں کی۔
Published: undefined
بعد میں پولیس وین کے ڈرائیور نے تقریباً ایک ہزار لوگوں کے ہجوم کے سامنے گاڑی روک دی۔ پولیس اہلکاروں نے متاثرین کو پرتشدد ہجوم کے حوالے کیا اور وہاں سے چلے گئے۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ فسادیوں نے خواتین کو باہر نکالا اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے سے پہلے ان کی برہنہ پریڈ کرائی۔
Published: undefined
سی بی آئی نے ہوئیریم ہیروداس میتئی اور 5 دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ ایک لڑکے کے خلاف بھی رپورٹ درج کر لی گئی ہے۔ منی پور پولیس نے ہیروداس کو جولائی میں گرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے کہا ہے کہ ملزمان پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ان میں اجتماعی عصمت دری، قتل، خاتون کے وقار کی توہین اور مجرمانہ سازش سے متعلق دفعات شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز