قومی خبریں

دہلی میں روڈریز کا سنسنی خیز معاملہ: کار ڈرائیور نے کانسٹیبل کو 10 میٹر تک گھسیٹتے ہوئے گاڑی کے نیچے کچل ڈالا

سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے مرکز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا "دہلی میں قانونی نظام ختم ہو چکا ہے، یہاں پوری طرح سے جنگل راج ہے۔ ملک کی راجدھانی میں لوگ غیر محفوظ ہیں"۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'</p></div>

تصویر 'ایکس'

 

راجدھانی دہلی میں ایک بار پھر روڈ ریز کا ایک سنسنی خیز اور دردناک معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس میں نانگلوئی علاقے میں ایک کار ڈرائیور نے معمولی بات پر پولیس کانسٹیبل کو اپنی گاڑی سے کچل کر قتل کر دیا۔ بے رحمی یہیں ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ ملزمین نے کانسٹیبل کو کافی دور تک گھسیٹا اور پھر اس کے بعد اسے دوسری کار سے بھی کچل دیا۔

Published: undefined

'اے بی پی' کی خبر کے مطابق واقعہ گزشتہ رات کا ہے۔ دہلی پولیس نے بتایا کہ کانسٹیبل نے ملزمین کو گاڑی ہٹانے کے لیے کہا تھا۔ اسی بات پر وہ لوگ کانسٹیبل کو تقریباً 10 میٹر تک گھسیٹتے ہوئے لے گئے اور دوسری گاڑی میں ٹکر مار دی۔ واقعہ کے بعد سے کار کا ڈرائیور فرار ہے۔ پولیس اس کی تلاش میں لگی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے کار کو ضبط کر لیا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اس معاملے کا ملزم شراب مافیا ہے۔

Published: undefined

دہلی میں بگڑتے قانونی نظام کے سلسلے میں سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے اتوار کو 'ایکس' پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ انہوں نے اس میں کہا ہے "دہلی میں قانونی نظام ختم ہو چکا ہے، یہاں پوری طرح سے جنگل راج ہے۔ ملک کی راجدھانی میں لوگ غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ دہلی کا قانونی نظام امت شاہ کے ماتحت ہے۔ ان واقعات کو روکنے کے لیے انہیں فوری اثر سے قدم اٹھانے ہوں گے"۔

Published: undefined

غور طلب رہے کہ اروند کیجریوال دہلی میں نظم و نسق کے بگڑتے حالات کو لے کر اس سے قبل بھی لیفٹیننٹ گورنر ونئے کمار سکسینہ کو کٹہرے میں کھڑا کر چکے ہیں۔ دہلی پولیس مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے نہ کہ دہلی حکومت کے۔ اس بات کو لے کر دونوں حکومتوں کے درمیان وقت وقت پر نظریاتی اختلافات دیکھنے کو ملتے رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined