آرجے ڈی کے سنیئر لیڈربرشن پٹیل نے اتوار کو ایک انگریزی رسالہ کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ ملک کے موجودہ حالات کے لئے برہمنوادی نظام ہی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ برہمنوادی نظام ایک بار پھر سر اٹھانے لگاہے۔ یہ لڑائی صرف اقلیتوں کی نہیں بلکہ ملک کی نوے فیصد آبادی کی ہے۔اس ملک میں ایک بار پھر ہٹلر کی تاریخ دہرانے کی سازش کی جارہی ہے ، لیکن اس کے باوجود ہم مایوس نہیں ہیں۔ جو طاقتیں ہندو راشٹر بنانے کی سازش کر رہی ہیں ، ہم متحد ہوکر انہیں اکھاڑ پھینکیں گے۔ہندو راشٹر سے مسلمانوں سے زیادہ ہندووں کو نقصان ہوگا۔ مذہب کو اقتدار کا زینہ بناکر راج کرنے والی سیاسی پارٹیوں کے خلاف ہم اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔
Published: undefined
پٹیل نے کہا کہ ملک آج خطرے میں ہے۔ اس کے خلاف دانشوروں کو اپنی خاموشی توڑنی ہوگی ، زبان بند کرلی تو کچھ بھی نہیں بچے گا۔ آج ملک دوراہے پر ضرور کھڑاہے اور گھنا کہرا بھی ہے ، لیکن آزادی سے قبل اس سے بھی زیادہ گھنا کہرا چھایا تھا ، جسے گاندھی اور امبیڈکر دور کرنے میں کامیاب ہوگئے۔اس لئے ہمیں گھبرانے کے بجائے مل جل کر اس کے خلاف اپنی آواز بلندکرنی چاہئے۔
Published: undefined
معروف مورخ اور دانشور امتیاز احمد نے کہا کہ آج دنیا جس دوراہے پر کھڑی ہے ، گاندھی کی معنویت زیادہ اہم ہوجاتی ہے۔آج ہمہ جہت قومیت کے بجائے مخصوص قومیت کی باتیں کی جارہی ہیں، جس کی بنیاد ایک خاص کمیونٹی پر ہوگی۔ ملک میں اس کا تصور رفتہ رفتہ فروغ پا رہاہے۔ ہمیں اس بات کا خدشہ ہے کہ جس دن یہ نظریہ غالب ہوجائے گا ہندوستان کی تہذیب و تمدن کی بنیاد بھی ختم ہوجائے گی۔ اس کی وجہ سے تکثیریت کے بجائے اکثریت پسندی حاوی ہوجائے گی۔ ایسے نظریات ہندوستان کے لئے خطرناک ہیں ، جس کے خلاف ہمیں متحد ہوکر لڑناہوگا اور گاندھی اور چندر شیکھر کے نظریات کو فروغ دینا ہوگا۔
Published: undefined
ڈاکٹر علی احمد فردوسی نے کہا کہ ہندوستان جمہوریت سے آمریت کی جانب گامزن ہے۔ ملک میں موجود ہ حالات کے لئے انہوں نے انتہاپسند رجحانات کو ذمہ دار بتایا اور کہا کہ ہندو انتہاپسندی اور مسلم انتہاپسندی دونوں اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہمیں اس بات سے اطمینان ہے کہ بی جے پی جیسی فرقہ پرست پارٹی کا ووٹ فیصد کم ہے۔ بی جے پی کو ووٹ دینے والے رائے دہندگان کی تعداد صرف بیس کروڑ ہے ، جبکہ ا س کے خلاف ووٹ دینے والوں کی تعدادچالیس کروڑ ہے۔ سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں دی ورلڈ امپیکٹ رسالہ کے ایڈیٹر صدر الحق ، پروفیسر رمیش اور پروفیسر ہرجیت سنگھ، شہاب الدین سابق ایم ایل اے ، کرسٹوفر وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined