یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں کسان ٹریکٹر ریلی کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد یہ محسوس کیا جا رہا تھا کہ کسانوں کی تحریک بکھر جائے گی۔ لیکن کسان رہنما راکیش ٹکیٹ کی اپیل کے بعد اس تحریک میں لوگوں کا کئی گنا اضافہ ہوگیا اورغازی پور بارڈر پر کسانوں کی آبادی میں روز بروز مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ کسانوں کے بڑھتے جم غفیر کو دیکھتے ہوئے پولیس انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھولنے لگے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پولیس نے غازی پور بارڈر پر سیکورٹی سخت کر دی ہے۔
Published: undefined
پولیس انتظامیہ پرکتنا دباؤ بڑھا ہے، اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا کہ کسانوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر غازی پور بارڈر پر راتوں رات 12 لیئر کی بیریکیڈنگ کر دی گئی ہے۔ نیز، پولیس کی طرف سے نوکیلے تاروں کو بھی لگایا گیا ہے۔ این ایچ 24 کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔ نوئیڈا سیکٹر 62 سے اکشردھم جانے والی سڑک بھی مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف، کسانوں کے ذریعہ مستقل طور پر تحریک کو تیز کرنے کی کوشش جاری ہے۔ دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد کے بعد یوپی، پنجاب اور ہریانہ میں پنچایتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پنچایتوں کا بنیادی مقصد تحریک کو مزید تیز کرنا ہے۔ کسان پوری مضبوطی کے ساتھ ایک بار پھر دہلی پہنچ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دہلی پولیس نے کسانوں کو ریاست میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے بھی تیاریاں کرلی ہیں۔ غازی پور بارڈر کو قلعے میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
Published: undefined
اہم بات یہ ہے کہ دہلی میں ہوئے تشدد کے بعد غازی پور بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں پر احتجاج کی جگہ خالی کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ محسوس کیا گیا کہ کسان تحریک کچھ گھنٹوں کی مہمان ہے، لیکن راکیش ٹکیٹ کے آنسوؤں نے پوری تصویر ہی بدل دی وہ بضد ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو، وہ احتجاج کا مقام خالی نہیں کریں گے۔ انہوں نے جو اپیل کی اس کا اثر یہ ہوا کہ کہ راتوں رات مغربی اتر پردیش کے کسان بڑی تعداد میں غازی پور بارڈر پر پہنچ گئے اور اس تقریباً ختم ہوچکی تحریک کو زندہ کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز