کسانوں کے ذریعہ زرعی قوانین کی مخالفت عروج پر ہے۔ حالات ایسے پیدا ہو گئے ہیں کہ کسان تحریک میں شامل ہونے کے لیے کسان مظاہرین اپنی فصلوں کو برباد کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔ ابھی تک کل 4 کسان اپنی فصل تباہ کر چکے ہیں۔ حالانکہ فصلیں تباہ ہوتے دیکھ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) مغموم نظر آ رہا ہے اور اس نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کے قدم نہ اٹھائیں۔
Published: 22 Feb 2021, 4:20 PM IST
دراصل زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کے دھرنے میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے اتر پردیش کے کسانوں سے گزارش کی تھی کہ وہ تحریک میں پہنچنے کے لیے چاہے اپنی کھڑی فصل کو ہی تباہ کر دیں، لیکن مظاہرے میں ضرور شامل ہوں۔ اس اپیل کے بعد ہی کسانوں کے ذریعہ کھڑی فصل کو تباہ کرنے کے معاملے سامنے آنے شروع ہوئے۔
Published: 22 Feb 2021, 4:20 PM IST
جب کسانوں کے ذریعہ فصل پر ٹریکٹر اور ٹریلر چلائے جانے کی خبریں سامنے آنے لگیں تو بھارتیہ کسان یونین سوچ میں پڑ گئی۔ یونین کی طرف سے یہ جانکاری دی گئی کہ مظفر نگر باشندہ یوگیندر اہلاوت نے اپنی گیہوں کی فصل پر ٹریکٹر-ٹریلر چلا دیا اور تقریباً دو ایکڑ کی فصل کو تباہ کر دیا۔ اس کسان کے پاس کل 2.5 ہیکٹیر زمین ہے۔ کسان کا کہنا ہے کہ انھیں ایم ایس پی نہیں ملتی جس سے کافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اہلاوت نے بتایا کہ جاری تحریک میں فصل کو رخنہ انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بجنور ضلع کے چاند پور تحصیل باشندہ روہت کمار نے بھی اپنی گیہوں کی کھڑی فصل کو زرعی بلوں کی مخالفت میں تباہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد 2 دیگر کسانوں نے اپنی فصل کو تباہ کیا۔
Published: 22 Feb 2021, 4:20 PM IST
یکے بعد دیگرے چار کسانوں کے ذریعہ فصل تباہ کیے جانے کے واقعہ کو دیکھ کر کسان یونین کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے ایک خبر رساں ادارہ سے کہا کہ ’’ابھی تک 4 جگہ سے فصل تباہ کرنے کی خبر آئی ہے۔ ہم نے ان سے نجی طور پر بات بھی کی ہے۔ ساتھ ہی ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی کسان کو فصل برباد کرنے کے لیے نہیں کہا گیا ہے، بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ اگر ایسی بھی نوبت آئی تو کسانوں کو اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘
Published: 22 Feb 2021, 4:20 PM IST
بھارتیہ کسان یونین نے اپنے بیان میں کسانوں سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ابھی ایسی حالت نہیں آئی ہے کہ فصلوں کو تباہ کیا جائے۔ ہم نے اپریل تک کے لیے کہا تھا کہ اگر حکومت ہم پر دباؤ بنائے گی اور کسانوں کو ہٹائے گی تو اس وقت ہم سوچیں گے۔ کسانوں سے گزارش ہے کہ اس طرح کا قدم نہ اٹھائیں۔ کسان ملک کے قومی سرمایہ ہیں، کیونکہ ہم دنیا کو کھانا مہیا کراتے ہیں۔‘‘
Published: 22 Feb 2021, 4:20 PM IST
اس مسئلہ پر جب راکیش ٹکیت سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’کسانوں نے خود کہا کہ تحریک میں اگر ضرورت پڑی تو ہم اپنی فصل کی قربانی بھی دیں گے۔ فی الحال اس کی ضرورت نہیں پڑی ہے، وہ وقت اپریل میں آئے گا جب فصلوں کی کٹائی ہوگی۔ ابھی کچی فصل ہے، اس طرح کا قدم نہ اٹھائیں۔ ابھی فصل کو اُگنے دو۔‘‘ میڈیا کو بتایا گیا کہ ایک کمیٹی بنائی گئی ہے اور اس میں جو کسان یہاں پر رہے گا، اس کے گاؤں کی کمیٹی کے لوگ فصل کو تیار کریں گے۔ اگر فصل کو لے کر کوئی بھی فیصلہ لینا ہوگا، وہ اجتماعی طور پر 20 اپریل کے آس پاس لیا جائے گا۔
Published: 22 Feb 2021, 4:20 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Feb 2021, 4:20 PM IST