قومی خبریں

بہرائچ میں نماز جمعہ سے قبل سیکورٹی سخت، دو ملزمان کے انکاؤنٹر پر سیاست تیز

یہ انکاؤنٹر جمعرات کو دوپہر دو بجکر پندرہ  منٹ پر بہرائچ کے علاقے نانپارہ میں ہوا، جہاں سے نیپال کی سرحد صرف پندرہ  کلومیٹر دور ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

اتر پردیش  میں بہرائچ تشدد کے ملزمان کا پولس سے مقابلہ ہوا، جس میں دو ملزمان کی ٹانگ میں گولی لگی، ایک ملزم کا نام سرفراز، جب کہ دوسرے ملزم کا نام طالب ہے۔ پولیس نے مقابلے کے بعد پانچ  ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ انکاؤنٹر جمعرات کو دوپہر  دو بجکر پندرہ منٹ پر بہرائچ کے علاقے نانپارہ میں ہوا، جہاں سے نیپال کی سرحد صرف پندرہ  کلومیٹر دور ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمین  نے رام گوپال مشرا کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم عبدالحمید، اس کے بیٹے محمد سرفراز، محمد فہیم، محمد طالب اور محمد افضل کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس انکاؤنٹر کے بعد اب انکاؤنٹر پر سیاست گرم ہو گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جمعہ کو نماز جمعہ ادا کی جائے گی جس سے قبل علاقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ پوچھ گچھ کے دوران ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے جس بندوق سے رام گوپال مشرا کو قتل کیا تھا اسے انہوں نے نیپال سرحد کے قریب ایک نہر کے کنارے زمین میں دفن کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ یہ بندوق برآمد کرنے کے لیے ان ملزمان کے ساتھ اس علاقے میں گئی تھی۔

Published: undefined

نیوز پورٹل’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ بندوق پہلے سے لوڈ تھی جس کے بعد محمد سرفراز اور محمد طالب نے نیپال فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے پولیس پر فائرنگ شروع کردی اور پولس کی جوابی کارروائی میں محمد سرفراز اور محمد طالب دونوں  کے پیروں میں گولی لگی۔ پولیس کے مطابق زخمی ہونے والوں میں محمد طالب کو دائیں ٹانگ میں اور محمد سرفراز کو بائیں ٹانگ میں گولی لگی۔ جب یہ انکاؤنٹر ہوا تو اس کے بعد ملزم محمد سرفراز کہہ رہا تھا کہ اس سے غلطی ہوئی ہے اور وہ اس پر معافی مانگتا ہے۔

Published: undefined

پولیس کا کہنا ہے کہ جس گھر کی چھت سے رام گوپال مشرا نے مذہبی  پرچم اتار کر بھگوا جھنڈا لہرایا تھا، وہ عبدالحمید کا تھا اور الزام ہے کہ عبدالحمید اور اس کے دو بیٹے رام گوپال مشرا کے قتل میں ملوث تھے۔ تاہم اب عبدالحمید کی بیٹی رخسار نے الزام لگایا ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کی ٹیم نے ان کے شوہر اسامہ اور ان کے بھائی محمد شاہد کو بھی حراست میں لے لیا ہے اور اب ایس ٹی ایف ان کے خاندان کو جعلی مقابلے میں مارنے کی سازش کر سکتی ہے۔

Published: undefined

اب اس معاملے پر سیاست تیز ہو گئی ہے۔ کئی رہنماؤں نے ملزم محمد سرفراز اور محمد طالب کے انکاؤنٹر پر سخت تنقید کی ہے اور اسے ہندوستان کی جمہوریت اور آئین کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ نام بتائے بغیر بھی وہ بتا سکتے ہیں کہ حکومت نے کن لوگوں کا انکاؤنٹر  کیا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر انکاؤنٹر اور آدھے انکاؤنٹر سے امن و امان بہتر ہوتا تو آج اتر پردیش بہت آگے ہوتا، لیکن وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اپنی ناکامی چھپانے کے لیے انکاؤنٹر کا سہارا لے رہے ہیں۔

Published: undefined

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس انکاؤنٹر کی حقیقت جاننا مشکل نہیں ہے، کیونکہ وزیر اعلی یوگی کی ’’ٹھوک دیں گے‘‘ پالیسی کے بارے میں سبھی جانتے ہیں اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈر بھی اس انکاؤنٹر کی تنقید کر رہے ہیں۔ تصادم کو کبھی بھی جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی اس کی تعریف کی جانی چاہیے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر کنور دانش علی نے کہا کہ یوپی حکومت فرضی انکاؤنٹر کرنے کی ماہر ہے، ملک لا اینڈ آرڈر اور آئین سے چلتا ہے۔ میں کسی ملزم کی حمایت نہیں کر رہا لیکن ملزمان کو آئین کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہا کہ ایسے مجرموں کو چوراہے پر ختم کیا جانا چاہیے، لیکن جو رہ گئے ہیں وہ کافی ہیں۔

Published: undefined