نئی دہلی: تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے الرٹ ملنے کے بعد دہلی پولیس نے اسرائیلی سفارت خانے اور چباد ہاؤس کی سیکورٹی بڑھا دی ہے۔ 31 جولائی کو اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کو اسرائیلی فورسز نے تہران میں ایک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق، انٹیلی جنس الرٹ ملنے کے بعد دہلی پولیس حکام نے قومی راجدھانی میں دونوں اسرائیلی عمارتوں کے ارد گرد جامع سیکورٹی کی منصوبہ بندی کے لیے ایک میٹنگ کی ہے۔ دونوں عمارتوں کے ارد گرد کئی سی سی ٹی وی کیمروں کو نصب کر کے ملٹی لیئرڈ سیکورٹی پہلے ہی نافذ کر دی گئی تھی۔
ایک پولیس افسر نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر مزید پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔ ایکس پر بم دھماکے کی افواہ پوسٹ ہونے کے بعد دہلی پولیس کو وضاحت جاری کرنی پڑی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جعلی کال تھی۔ تاہم بعد میں اس پوسٹ کو بھی ہٹا دیا گیا۔
Published: undefined
گزشتہ تین سالوں میں قومی راجدھانی میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب کم شدت کے دو دھماکے ہو چکے ہیں۔ دونوں حملوں میں کوئی زخمی نہیں ہوا تھا۔ گزشتہ سال اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد اسرائیلی سفارت خانے کے ارد گرد سیکورٹی بڑھا دی گئی تھی۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں 30 اور 31 جولائی کی درمیانی رات کو پورے گھر کو زمین بوس کر دیا گیا تھا، جس میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ بطور مہمان مقیم تھے۔ اس حملے میں ہنیہ کے ساتھ ان کا ایک سیکورٹی گارڈ بھی مارا گیا تھا۔
Published: undefined
یہ حملہ تہران کے گنجان آباد رہائشی علاقے میں ہوا اور جس انداز میں ہوا اس نے دنیا کو چونکا دیا۔ اس طریقہ کار کو ہنیہ کے حوالے سے اسرائیل کے ان پٹ اور حملہ کرنے کی اس کی خطرناک طاقت کی ایک مثال قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب خود اس حملے کے بارے میں واضح نہیں ہے ۔ اس نے کہا ہے کہ فی الحال حملے کا طریقہ واضح نہیں ہے اور اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ دراصل، ہنیہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے قطر میں مقیم تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined