ممبئی: میکینائزڈ کار پارکنگ سے متعلق ایک عرضداشت پر فیصلہ سناتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ ترقیاتی اصولوں میں راحت اس وقت تک نہیں دی جا سکتی جب تک یہ لوگوں کے تحفظ کو متاثر نہ کرے۔ اس بیان کے ساتھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ممبئی کی رہائشی عمارت سے 7 میکینائزڈ کار پارکنگ کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ ان سبھی پارکنگ کے خلاف ریزیڈنشیل بلڈنگ کے ایک مکین نے عرضی داخل کی تھی، جس پر عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کیا ہے۔
Published: undefined
بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس کمل کھاٹا کی بنچ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ میکینائزڈ کار پارکنگ کی وجہ سے عمارت میں آگ لگنے کی صورت میں فائر بریگیڈ یا ایمبولینس کے پہنچنے میں دشواری پیش آئے گی۔ اس کے علاوہ اس سے سوسائٹی میں رہنے والے بچوں، بوڑھوں اور سوسائٹی سے گزرنے والے لوگوں کی سیکورٹی بھی متاثر ہوگی۔ بامبے ہائی کورٹ نے یہ حکم 18 جنوری کو دیا تھا جو آج (30 جنوری) منظرِ عام پر آیا ہے۔
Published: undefined
واضح ہو کہ ممبئی کے بوریولی میں واقع ایک رہائشی عمارت میں رہنے والے راہل جین نے ہائی کورٹ میں یہ عرضی داخل کی تھی۔ اپنی درخواست میں راہل جین نے سوسائٹی میں سات میکینائزڈ کار پارکنگ اسپیس بنانے کے بلڈر کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ بلڈر نے عمارت میں دو اضافی منزلیں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے لیے ممبئی میونسپل کارپوریشن سے ضروری منظوری بھی لی تھی۔ دو اضافی منزلوں کی تعمیر کی وجہ سے بلڈر نے کار پارکنگ کے لیے سات میکینائزڈ کار پارکنگ کی جگہیں بنائی تھیں، جس کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تھا۔
Published: undefined
اس میکینائزڈ کار پارکنگ کی منظوری دینے پر عدالت نے چیف فائر آفیسر کی بھی سرزنش کی۔ عدالت نے کہا کہ ’’خصوصی معاملات میں میونسپل کمشنر اضافی کام کرنے کی منظوری دے سکتے ہیں لیکن اس سے لوگوں کی حفاظت سے سمجھوتہ ہرگز نہیں ہونا چاہئے اور اگر ایسا ہو رہا ہے تو منظوری فوری طور پر واپس لے لی جائے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined