کہیں اسپتال میں بستر نہیں ہے، کہیں وینٹی لیٹر نہیں ہے، کہیں آکسیجن کی کمی ہے اور مرنے کے بعد شمشان گھاٹ اور قبرستان میں برا حال ہے۔ کچھ ایسا منظر ہے ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے بعد۔ کل کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو کورونا کے نئے متاثرین کی تعداد تین لاکھ 32 ہزار سے زائد ہے اور اس سے مرنے والوں کی تعداد 22 سو سے زائد ہے۔ وبا کے اس طوفان میں ایک انتہائی شدید قسم کا طبی بحران پیدا ہوتا نظر آ رہا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے ملک میں کورونا روزانہ تقریبا پانچ فیصد کی رفتار سے بڑھ رہا ہے جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ تیز ہے اور اگر یہی حالات رہے تو ملک میں افرا تفری مچ جائے گی۔ گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں کورونا وبا ملک میں اپنے عروج پر تھی لیکن اس کے بعد ڈھلاؤ شروع ہو گیا تھا جس کی وجہ سے عوام میں خوف ختم ہو گیا تھا۔ خوف ختم ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ اس کا ٹیکہ ایجاد ہو گیا تھا۔
Published: undefined
طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ خوف ختم ہونے کی وجہ سے لوگوں نے لاپروائی برتنی شروع کر دی۔ ماہرین چاہے کچھ بھی کہیں لیکن اس کے لئے عوام سے زیادہ وہ حکومت ذمہ دار ہے جس کے پاس ہر طرح کی معلومات موجود رہتی ہے۔ حکومت کو صورتحال پر نظر رکھنی چاہئے تھی اور عوام کو لاپرواہ نہیں ہونے دینا چاہئے تھا۔ عوام کو روکنا تو دور کی بات خود حکومت نے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جس سے لاپروائی رکتی یا بیداری پیدا ہوتی۔ اس بیچ حکومت نے پانچ ریاستوں میں انتخابات کرانے کا منصوبہ بھی بنا لیا اور کمبھ میلے کے انعقاد کو بھی محدود نہیں رکھا۔
Published: undefined
حکومت صرف یہیں ناکام نہیں رہی بلکہ طبی ڈھانچہ کو بہتر بنانے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ آکسیجن پلانٹ لگانے کی بات تو دور بلکہ آکسیجن ملک سے باہر بھی بھیج دی گئی۔ اپنا ٹیکہ بنایا لیکن اپنے شہریوں کو پوری طرح لگانے سے پہلے دوسرے ممالک کو بھیجنا شروع کر دیا۔ حکومت کی اس غیر سنجیدگی کی وجہ سے کورونا وبا کی دوسری لہر نے اتنی خوفناک شکل اختیا ر کر لی۔
Published: undefined
اب پور ا ملک ایک خطرناک صورتحال کا شکار ہو گیا ہےاور اس کو ٹھیک کرنےکے لئےجنگی پیمانہ پراقدامات کی ضرورت ہےاور اگر ایسا نہیں کیا گیا اور تمام حالات کو سنجیدگی سے نہیں لیاگیا تو صورتحال بہت خراب ہو جائے گی۔دوسری لہر میں لوگوںمیں خوف کےساتھ مایوسی بھی گھر کرتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز