کانگریس ایک بار پھر شیئر بازار میں ’اڈانی مہاگھوٹالہ‘ کو لے کر مرکز کی مودی حکومت پر حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک طویل بیان جاری کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’سیبی نے اب اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کیے گئے ایک درجن آفشور فنڈس نے ڈسکلوزر اصولوں اور سرمایہ کاری کی حد سے متعلق خلاف ورزی کی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہ برف کے پہاڑ پر موجود برف کا وہ ٹکڑا بھر ہے جو آنکھوں سے دکھائی پڑ رہا ہے۔ یہ ایک چھوٹا حصہ ہے اور جب ہم جون 2024 میں اقتدار میں آنے کے بعد اس کی جانچ کے لیے ’جے پی سی‘تشکیل دیں گے تو یہ صاف ہو جائے گا کہ یہ لوٹ کتنی بڑی ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل خبر رساں ایجنسی رائٹرس نے اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کا حوالہ دیتے ہوئے جئے رام رمیش نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ ’’سالوں کے ٹال مٹول اور بزدلی کا مظاہرہ کرنے کے بعد سپریم کورٹ کے دباؤ میں آخر کار ہندوستانی شیئر بازار ریگولیٹری ’سیبی‘ نے اڈانی مہاگھوٹالے کے اہم کھلاڑیوں کی شناخت کر لی ہے۔ مودانی اور گودی میڈیا نے گزشتہ سال جس ’کلین چٹ‘ کا دعویٰ کیا تھا، حقیقت اس سے کوسوں دور ہے۔ رائٹرس کی ایک نیوز رپورٹ بتاتی ہے کہ سیبی نے اخذ کیا ہے کہ ’اڈانی گروپ کی کپنیوں میں سرمایہ کاری کیے گئے ایک درجن آفشور فنڈس ڈسکلوزر اصولوں اور سرمایہ کاری کی حد کی خلاف ورزی کے لیے ذمہ دار تھے‘۔ اڈانی کے ساتھ پی ایم مودی کا مضبوط اور ذاتی الیکٹورل بانڈ اب ان غیر قانونی کاموں کو نہیں چھپا سکتا۔‘‘
Published: undefined
اپنے بیان میں جئے رام رمیش آگے لکھتے ہیں کہ ’’ہم اڈانی مہاگھوٹالے میں انڈین سیکورٹیز قوانین کی ان خلاف ورزیوں پر طویل مدت سے زیر التوا سیبی کی رپورٹ کی فوری اشاعت کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم یہ مانتے ہیں کہ یہ خلاف ورزی اڈانی مہاگھوٹالے کا ایک حصہ ہے۔‘‘ جئے رام رمیش نے اس مہاگھوٹالہ کے کچھ اہم پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی ہے جس میں سے ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ’’بنگلہ دیش، سری لنکا اور دیگر ممالک میں اڈانی کو کانٹریکٹ دلانے کے لیے اپنے سفارتی وسائل کا استعمال کرنا۔‘‘ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ اڈانی میگا اسکیم (اڈانی مہا گھوٹالہ) کی پوری جانچ صرف جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) ہی کر سکتی ہے۔ جیسے ہی جون 2024 میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنے گی، جے پی سی کی تشکیل کی جائے گی اور جانچ شروع ہو جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined