قاہرہ: مصر میں حکام کی جانب سے مسلسل متنبہ کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے وزارت صحت کی ہدایات پر سختی سے کاربند رہا جائے۔ تاہم بعض علاقوں میں اب بھی مختلف وجوہات کی بنیاد پر مجمع اکٹھا ہو رہا ہے۔ اس میں با جماعت نماز اور افطار وغیرہ شامل ہے۔
Published: 16 May 2020, 6:40 PM IST
مصر کے صوبے بورسعید کے گورنر عادل الغضبان نے جمعے کی شام انکشاف کیا ہے کہ "مريم القطريہ" مسجد کے امام نے 20 افراد کی امامت کرتے ہوئے نماز پڑھائی جب کہ وہ خود کورونا وائرس سے متاثر تھے۔ اس کے نتیجے میں امام کے پورے گھرانے میں یہ وبائی مرض منتقل ہو گیا۔ اب ہیلتھ ڈائریکٹریٹ کا متعلقہ شعبہ ان افراد کو تلاش کر رہا ہے جنہوں نے مذکورہ شخص کی امامت میں نماز پڑھی تھی۔
Published: 16 May 2020, 6:40 PM IST
یاد رہے کہ جامعہ الازہر نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ مسجدِ الازہر سے تراویح اور تہجد کی نمازوں کو براہ راست نشر کیا جائے گا۔ یہ سلسلہ ماہ رمضان کے اختتام تک جاری رہے گا۔ ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ نماز میں صرف مسجد کے آئمہ اور وہاں کام کرنے والے افراد موجود ہوں گے۔ اس دوران متعدی وائرس سے بچاؤ کے لیے تمام تر مطلوبہ احتیاطی اقدامات اور حفاظتی تدابیر کا پورا خیال رکھا جائے گا۔
Published: 16 May 2020, 6:40 PM IST
الازہر کی جانب سے پہلے ہی یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ لوگوں کو (کورونا وائرس کی) وبا سے بچانے کے لیے نماز جمعہ اور با جماعت نمازوں کا سلسلہ موقوف کرنا جائز ہے۔ مصر میں جمعے کے روز کورونا کے مزید 399 کیسوں اور 21 اموات کا اندراج کیا گیا۔ اس طرح ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 11228 ہو گئی ہے۔ ان میں اب تک 592 مریض فوت ہو چکے ہیں۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: 16 May 2020, 6:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 May 2020, 6:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز