دو سال قبل کینسر کے مرض سے فوت ہوئے دلت کرپال کی بیوہ وسروج کو حکومت سے ڈھائی لاکھ روپے کی امداد ملی اور رقم اس نے بینک میں جمع کرا دی۔ 1.5سال بعد پتہ چلا کہ اس کے کھاتے سے سوا لاکھ روپے نکال لئے گئے ہیں۔ اس نے پولس میں شکایت کی تو تھانیدار نے بطور رشوت 10 ہزار روپے ہڑپ لئے، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی۔ اب سروج انصاف کی آس میں در در ماری ماری پھر رہی ہے لیکن ناقص ہو چکے نظام میں انصاف کی کوئی امید دور دور تک نظر نہیں آتی۔
ضلع مظفر نگر کی بگھرا تحصیل میں واقع گاؤں بڈینا کی رہائشی 35 سالہ سروج ایک بھٹے پر اینٹ پاتھنے کا کام کرتی ہے۔ اس کا 39 سالہ شوہر کرپال بھی اسی بھٹے پر کام کرتا تھا جس کی دو سال قبل کینسر کے مرض میں موت ہو گئی۔ محنت کش کرپال کی موت اور اس کے خاندان کی خستہ حالت دیکھ کر محکمہ محنت کے ایک ایماندر افسر کو اس پر رحم آیا اور حکومت کی طرف سے اس کے لواحقین کے حق میں ڈھائی لاکھ روپے کی مالی امداد منظور کر لی ۔ ایماندار افسر کا تبادلہ ہو گیا تو محکمہ محنت میں تعینات دوسرے ملازمین نے اپنا رنگ دکھانا شروع کر دیا۔ منظوری مل جانے کے باوجود کرپال کی بیوہ سروج نےبہت کوششوں کے باوجود وہ رقم حاصل نہ کر سکی۔
بی جے پی کا ایک چھٹ بھیا رہنما رتن سنگھ (جسے حکم سنگھ کا نزدیکی بتایا جا تا ہے ) اچانک سروج کے پاس آیا اور پوری رقم دلانے کا وعدہ کیا۔رتن سنگھ نے سروج کو بتایا کہ اس کی پوری رقم پنجاب نیشنل بینک کی بگھرا شاخ میں فکس ڈیپازٹ میں جمع ہو گئی ہے۔ رتن سنگھ نے سروج کو بینک کی نئی پاس بک لاکر دےدی جسے اس نے حفاظت سے رکھا اور پر سکون ہو گئی ۔
سروج کا کہنا ہے کہ ‘‘رتن سنگھ کو پتہ نہیں کیسے ہماری رقم کی خبر ہوئی ۔ وہ محکمہ محنت کے ملازمین سے پہلے سے ہی واقف تھا۔ مجھے بینک لے کر گیا۔ایک کاغذ پر انگوٹھا لگوایا اور بولا کہ تمہاری رقم اب فکس ہو گئی ہے، اسے اب اپنی بیٹی کی شادی میں نکال لینا۔’’
دو ہفتہ قبل سروج کو یہ پتہ چلا کہ اس کے کھاتے سے سوا لاکھ روپے کی رقم نکال لی گئی ہے تو اس کے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی۔دراصل سروج نے ایک ہفتہ قبل اپنے بھتیجے کو پاس بک میں اینٹری کرانے کے لئے بھیجا۔ تو وہاں پتہ چلا کہ کھاتے سے 12 جنوری 2017 کو 77 ہزار روپے نکالے گئے ہیں اور اس کے بعد 50 ہزار روپے کسی ‘راجیو’ نامی شخص کے کھاتے میں ٹرانسفر کئے گئے ہیں۔ سروج کا الزام ہے کہ رتن سنگھ اور راجیو جس کے نام پر رقم ٹرانسفر ہوئی ہے دونوں دبنگ ہیں اور لوگوں پر رعب ڈالتے رہتے ہیں۔
اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بڈینا گاؤں کے موجودہ پردھان محمد نعیم کہتے ہیں ‘‘ سروج کے ساتھ بڑی ناانصافی ہوئی ہے۔ اس بیچاری کی فریاد پولس نے بھی نہیں سنی ، رشوت کے نام پر ہزاروں روپے تو ہڑپ لئےلیکن کارروائی نہیں کی۔’’ ایس پی (سٹی ) سے جب اس بات کی شکایت کی گئی تو سروج کو 10 ہزار روپے تو واپس مل گئے لیکن رہنما کے خلاف کارروائی ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔
پردھان نعیم کا کہنا ہے ‘‘بدعنوان افسر یہاں سیدھے کام نہیں کرتے ، انہیں ہر معاملہ میں دلال کی ضرورت ہوتی ہے اور سروج کے معاملہ میں بھی یہی ہوا۔ ’’ لوگوں کا کہنا ہے کہ غریب اور شریف لوگوں کا جینا محال ہے اور ان کی سننے والا کوئی نہیں ہے۔ سروج نے پہلے محکمہ انصاف کے چکر لگائے اس کے بعد پولس کے چکر لگائے لیکن ابھی تک ایک در سے دوسرے در پر بھٹک رہی ہے۔
مظفر نگر کے ایس پی سٹی اوم ویر سنگھ کے مطابق ‘‘خاتون نے یہاں آکر ملاقات کی تھی۔ اس معاملہ میں کارروائی اور جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ’’
Published: 25 Jan 2018, 5:39 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jan 2018, 5:39 PM IST
تصویر: پریس ریلیز