کرناٹک کے 17 باغی ممبران اسمبلی کو سپریم کورٹ نے بھی نااہل ہی قرار دیا ہے، لیکن ان کے انتخاب لڑنے پر لگی روک ہٹا دی ہے، سپریم کورٹ نے بدھ کو دیئے فیصلے میں ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے کرناٹک اسمبلی کے سابق اسپیکر کے فیصلے کو برقرار رکھا، لیکن اسمبلی کی مدت مکمل ہونے تک ان کے انتخاب لڑنے پر لگی پابندی ہٹا دی، اب یہ 17 ممبر اسمبلی 5 دسمبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب لڑ سکتے ہیں۔
Published: undefined
کرناٹک میں ان 17 میں سے 15 سیٹوں پر 5 دسمبر کو ضمنی انتخاب ہونے ہیں، باقی دو 2 اسمبلی سيٹیں مسكی اور راج راجیشوری سے منسلک عرضیاں کرناٹک ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہیں، سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے کرناٹک میں حکمراں بی جے پی کی ٹینشن ضرور بڑھ گئی ہے، اسی ٹینشن سے نمٹنے کی قواعد میں وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے آناً فاناً میں اعلان کر دیا کہ یہ تمام 17 رکن اسمبلی جمعرات کو بی جے پی میں شامل ہوں گے، اسی کے ساتھ کرناٹک میں بی جے پی کا کھیل بھی کھل کر سامنے آگیا ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ چند ماہ قبل ہوئے ڈرامائی واقعات میں ان ممبران اسمبلی نے اپنا رخ بدل لیا تھا، جس کے بعد کانگریس اور جےڈی ایس کی مخلوط حکومت اقلیت میں آگئی تھی۔ اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہنے پر كماراسوامی حکومت نے استعفی دے دیا تھا۔ اس کے بعد بی جے پی نے آسانی سے حکومت بنا لی۔
Published: undefined
ان ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد 225 ارکان والی اسمبلی کی تعداد 207 ہو گئی اور اکثریت ثابت کرنے کے لئے 104 ہی چاہیے تھے جبکہ بی جے پی کے پاس 106 ممبران اسمبلی کی حمایت تھی، جس میں اس کے 105 اور ایک دیگر۔ ایسے میں ان کی حکومت بننے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی۔
Published: undefined
لیکن اب ضمنی انتخابات میں 15 نشستیں بھرنے کے بعد اکثریت کے اعداد و شمار 112 ہو جائے گی، ایسے میں بی جے پی کو حکومت بچائے رکھنے کے لئے کم از کم 6 سیٹوں پر اپنے ممبران اسمبلی کی جیت یقینی کرانی ہوگی۔
Published: undefined
ممبران اسمبلی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے کہا تھا کہ شام تک انتظار کریں اور شام ہوتے ہوتے انہوں نے اعلان کر دیا کہ تمام نااہل 17 ممبر اسمبلی جمعرات کو بی جے پی میں شامل ہوں گے۔
Published: undefined
یہاں غور طلب ہے کہ جن 15 سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہو رہے ہیں فی الحال ان میں سے 3 سیٹوں پر جے ڈی ایس اور 12 پر کانگریس کے امیدوار جیتے تھے، یعنی ان سیٹوں پر جےڈی ایس اور کانگریس کی مضبوط گرفت ہے۔ ایسے میں ان میں سے کم از کم 7 نشستیں جیتنا بی جے پی کے لئے ٹیڑھی کھیر ثابت ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined