مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں 3 ہفتہ سے بھی کم وقت بچا ہے۔ اس درمیان بی جے پی اور وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو سپریم کورٹ سے زبردست جھٹکا لگا ہے۔ انتخابی حلف نامہ میں جانکاری چھپانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے ان کے خلاف ٹرائل چلانے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ فڑنویس کے خلاف مجسٹریٹ کورٹ میں ٹرائل چلے گا۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے خلاف داخل عرضی پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ کو یہ طے کرنا تھا کہ 2014 کے انتخابی حلف نامہ میں مجرمانہ مقدمات کی جانکاری چھپانے پر فڑنویس کے خلاف قانونی کارروائی کی اجازت دی جائے یا نہیں۔
دراصل فڑنویس پر 2014 کے انتخابی حلف نامہ میں دو مجرمانہ مقدمات کی جانکاری چھپانے کا الزام ہے۔ یہ دونوں کیس ناگپور کے ہیں۔ ان میں ایک ہتک عزتی اور دوسرا ٹھگی کا مقدمہ ہے۔ وکیل ستیش اُئیکے نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر الزام عائد کیا تھا کہ 2014 کے انتخاب کا پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت فڑنویس نے جھوٹا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ حالانکہ اس سے پہلے بامبے ہائی کورٹ نے عرضی خارج کر دی تھی اور کہا تھا کہ عرضی میں دلیلوں کی کمی ہے۔
یہ معاملہ 1996 اور 1998 کا ہے۔ ان معاملوں میں وزیر اعلیٰ کے خلاف ابھی تک الزام طے نہیں ہوئے ہیں۔ وکیل ستیش اُئیکے نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر الزام لگایا ہے کہ 2014 کے انتخاب کی نامزدگی داخل کرتے وقت فڑنویس نے جھوٹا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ یہ عوامی نمائندہ ایکٹ 1951 کی دفعہ 125 اے کی واضح خلاف ورزی ہے۔ لہٰذا ان کا انتخاب رَد کیا جائے۔
چیف جسٹس آف انڈیا کی صدارت والی سہ رکنی بنچ نے کہا کہ عوامی نمائندہ قانون کے تحت فڑنویس کے خلاف مقدمہ چلے گا۔ عدالت نے کہا کہ پہلی نظر میں فڑنویس کے خلاف معاملہ بنتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ آج ہی فڑنویس جنوبی ناگپور اسمبلی انتخاب کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کر رہے ہیں۔
Published: 01 Oct 2019, 3:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Oct 2019, 3:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز