قومی خبریں

سپریم کورٹ نے ’نیٹ یو جی‘ کونسلنگ پر عبوری روک لگانے سے کیا انکار، اگلی سماعت 8 جولائی کو

اس سے قبل اسی طرح کے ایک اور معاملے میں سپریم کورٹ نے نیٹ یوجی امتحان کے نتائج کے اعلان پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ حالانکہ اس نے این ٹی اے اور دیگر کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے نیٹ یوجی 2024 کے امتحان کے بعد میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے جاری کونسلنگ کے عمل کو روکنے کے لیے کوئی بھی عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس سال 5 مئی کو منعقد ہونے والے نیٹ یوجی امتحان کو منسوخ کرنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس وکرم ناتھ کی سربراہی والی تعطیلاتی بنچ نے اس معاملے میں نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹیاے) اور دیگر سے جواب طلب کیا ہے۔ بنچ میں جسٹس احسان الدین امان اللہ بھی شامل تھے۔

Published: undefined

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ آپ نے ایسا کیا ہے اس لیے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ اعتماد متاثر ہوا ہے اور اس لیے ہمیں جواب کی ضرورت ہے۔ آپ کو (درخواست پر جواب دینے کے لیے) کتنا وقت درکار ہے؟ عدالت دوبارہ کھلنے کے فوراً بعد؟ وگرنہ کونسلنگ شروع ہو جائے گی۔ اگر آپ کو مزید وقت چاہئے تو ہم کونسلنگ روک دیں گے۔

این ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ اسی طرح کی ایک درخواست پر 8 جولائی کو چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے سماعت ہونی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم اس معاملے کی 8 جولائی کو سماعت کریں گے۔ ہم اسے زیر التواء پٹیشن کے ساتھ ٹیگ کریں گے، تب تک آپ اپنا جواب داخل کردیں۔

Published: undefined

اس سے قبل اسی طرح کے ایک اور معاملے میں سپریم کورٹ نے نیٹ یوجی امتحان کے نتائج کے اعلان پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ حالانکہ اس نے این ٹی اے اور دیگر کو نوٹس جاری کیا تھا۔ امتحان میں شامل طلباء کی طرف سے دائر پٹیشن میں 5 مئی کو منعقد ہونے والے نیٹ یوجی امتحان میں ہونے والی بے ضابطگی کی مکمل اور فوری تحقیق کی ہدایت کی گئی تھی اور پیپر لیک کی تحقیقات ہونے تک نتیجہ جاری کرنے پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔ اس میں این ٹی اے کو امتحان کے نتائج واپس لینے اور نئے سرے سے امتحان کا انعقاد کرانے کی ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined