نئی دہلی: سپریم کورٹ نے قانون کی طالبہ کی عصمت دری کے ملزم اور سابق مرکزی وزیر چنميانند کو ملنے والی ضمانت کو مسترد کرنے سے منگل کو صاف انکار کر دیا۔ تاہم عدالت نے سابق مرکزی وزیر کے خلاف آبروریزی کے مقدمے کو دہلی منتقل کرنے سے متعلق الگ درخواست پر اتر پردیش کی حکومت، ملزم چنميانند اور دیگر کو نوٹس جاری کیا۔
Published: undefined
جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس نوین سنہا کی ڈویژن بنچ نے متاثرہ کے والد ہریش چندر شرما کی جانب سے پیش سینئر وکیل کولن گنزالویس کی دلیلیں سننے کے بعد منتقلی کی درخواست پر ریاستی حکومت، سوامی چنميانند اور دیگر کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتوں کے اندر جواب دینے کو کہا۔ بنچ نے اگرچہ چنمياند کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ملنے والی ضمانت مسترد کرنے کی فریادی کی درخواست ٹھکرا دی۔
Published: undefined
اس درخواست کی سماعت کل اس وقت ملتوی ہو گئی تھی جب جسٹس آر بھانومتی نے سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ اس کے بعد آج نئی بنچ میں عرضی سماعت کے لئے درج کی گئی تھی۔ قابل غور ہے کہ متاثرہ کے والد نے درخواست میں کہا ہے کہ چنميانند رسوخ دار آدمی ہیں اور ان کے اہل خانہ کو جان کا خطرہ ہے۔ انہوں نے چنميانند کے خلاف مقدمہ کی سماعت دہلی میں کرانے کی درخواست کی ہے۔
Published: undefined
چنميانند کو گزشتہ سال 20 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کا ٹرسٹ شاہجہاں پور لاء کالج چلاتا ہے۔ متاثرہ اسی کالج میں پڑھتی تھی اور چنميانند نے مبینہ طور پر اس کی عصمت دری کی تھی۔ لاء کی 23 سالہ طالبہ نے جنسی تشدد کا الزام لگاتے ہوئے ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر ڈالا تھا، اس کے بعد گزشتہ سال اگست میں کچھ دنوں تک اس کا کوئی پتہ نہیں لگا تھا جس کے بعد عدالت نے اس معاملے میں دخل دیا تھا۔ عدالت کی ہدایت پر تشکیل اترپردیش پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم نے چنميانند کو گرفتار کیا تھا اور بعد میں الہ آباد ہائی کورٹ نے تین فروری کو اسے ضمانت دے دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined