کورونا ویکسین کے کلینیکل ٹرائل اور پوسٹ ویکسنیشن ڈاٹا کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے اس نوٹس کے ذریعہ جواب مانگا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ عدالت نے مرکزی وزارت صحت کے ساتھ ساتھ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور ویکسین مینوفیکچر کرنے والی کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کیا ہے اور سبھی سے چار ہفتے میں جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر جیکب پولیل نے عدالت میں یہ عرضی داخل کی ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ عرضی پر نوٹس جاری کر رہا ہے، لیکن ٹیکہ کاری کو لے کر لوگوں کے ذہن میں کوئی غلط فہمی نہیں پیدا کرنا چاہتا۔ جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس رسیکیش رائے کی بنچ نے کہا کہ ’’کیونکہ ویکسین پر اندیشہ سے پہلے ہی مسئلہ پیدا ہو رہا ہے، ملک ویکسین کی کمی سے لڑ رہا ہے، ٹیکہ کاری جاری رہے اور ہم اسے روکنا نہیں چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
عرضی دہندہ کی طرف سے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت میں کہا کہ آئی سی ایم آر سمیت سبھی بین الاقوامی ریگولیٹری کا اصول ہے کہ ویکسین ڈاٹا دیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ عوامی طور پر ڈاٹا جاری کیے جانے پر ماہرین اس پر غور کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ ٹیکہ کاری کے عمل کو روک دیا جائے، لیکن ٹرائل کے ڈاٹا کو عوام کے سامنے لایا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
وکیل پرشانت بھوشن نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ زیادہ تعلیم یافتہ اشخاص میں خوف ہے، کیونکہ خود مختار ماہرین نے ویکسین یا ٹیسٹنگ کے ڈاٹا نہیں دیکھے ہیں۔ بھوشن نے عدالت میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ ایک مہینے میں کووڈ ٹیکوں کی وجہ سے 3 ہزار لوگوں کی موت ہونے کی خبر ملی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کووڈ-19 کے بعد جسم میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈی، ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈی کے مقابلے بہت بہتر ہوتی اور مختلف تجربہ کرنے والے اداروں نے یہ واضح کیا ہے۔
Published: undefined
بہر حال، عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو ضروری خدمات تک پہنچنے کے لیے شرط کی شکل میں کووڈ ویکسین لگانے کے لیے مجبور کرنا غیر آئینی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’ویکسین کے معاملے میں حکومت نے لازمیت نہیں رکھی ہے، اور ویکسین لگانے والے کو خود فیصلہ لینا ہے۔ ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ نجی اداروں کی جانب سے ملازمین کو مجبور کیوں کیا جا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined