گزشتہ دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف لکھنؤ میں ہوئے پرتشدد احتجاج سے متعلق یوگی حکومت کو سپریم کورٹ نے ایک نوٹس جاری کیا ہے۔ دراصل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے مظاہرے کے دوران تشدد میں کافی مالی نقصان ہوا تھا جس کی بھرپائی کرنے کے لیے یوگی حکومت نے مبینہ طور پر مظاہرین کی ملکیت ضبط کرنے کا اعلان کیا تھا اور انھیں نوٹس بھی بھیجا گیا تھا۔ لیکن اس معاملے سپریم کورٹ نے یوگی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یو پی حکومت کو نوٹس جاری کر چار ہفتہ کے اندر جواب مانگا ہے۔ اس تعلق سے عدالت عظمیٰ میں ایک عرضی داخل ہوئی تھی جس میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اتر پردیش حکومت لوگوں کی ملکیت کو ضبط کر رہی ہے اور اس میں سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل بھی نہیں کر رہی ہے۔
Published: undefined
عدالت میں داخل عرضی میں یہ بات کہی گئی ہے کہ اتر پردیش میں کارروائی کرنے کا اختیار یوگی حکومت نے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ رینک والے افسر کو دے دیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یو پی میں جو عمل اختیار کیا گیا وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس ہے۔ عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یو پی حکومت کو اس سلسلے میں جواب دینے کے لیے کہا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف گزشتہ سال دسمبر میں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سمیت یو پی کے کئی اضلاع میں تشدد کا واقعہ پیش آیا اور آگ زنی بھی ہوئی۔ اس دوران کچھ شر پسند افراد نے عوامی ملکیت کو کافی نقصان پہنچایا تھا۔ واقعہ کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر یو پی پولس نے ان معاملوں کے ملزمین کی ملکیت ضبط کرنے کی کارروائی شروع کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined