’ریپبلک ٹی وی‘ کو زوردار جھٹکا دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس عرضی کو خارج کر دیا ہے جس میں چینل نے 1922 کے پولس ایکٹ کو چیلنج پیش کرتے ہوئے ممبئی پولس کے ذریعہ اکتوبر میں درج ایف آئی آر کو رد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نے اس عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کیا کہ اسے واپس لینا تصور کیا جائے اور عرضی دہندہ کو ہائی کورٹ جانے کی چھوٹ ہے۔
Published: undefined
چینل کی طرف سے پیش سینئر وکیل سدھارتھ بھٹناگر نے کہا کہ یہ انگریزوں کے زمانے کا قانون ہے، اسے بولنے کی آزادی پر پابندی لگانے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن سماعت کے دوران چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے مانا کہ عرضی کو ہائی کورٹ میں لے جایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ معاملہ مہاراشٹر کا ہے اس لیے سپریم کورٹ اسے واپس لیے جانے کی بنیاد پر خارج کرتے ہوئے ریپبلک ٹی وی کو ہائی کورٹ جانے کی اجازت دیتا ہے۔
Published: undefined
عرضی میں 1922 پولس ایکٹ کی دفعہ 3 اور 5 کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس سے آئین کی دفعہ 19(1) اے، 19(1) جی اور دفعہ 21 کی خلاف ورزی ہوتی ہے جو فطری انصاف کے بنیاد ہیں۔ عرضی میں ریپبلک ٹی وی پر 22 اکتوبر کو نشر پروگرام کے لیے ممبئی پولس کے ذریعہ 23 اکتوبر کو درج ایف آئی آر کو بھی رد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس ایف آئی آر میں پولس ایکٹ 1922 اور حکم عدولی کے معاملے شامل کیے گئے تھے۔ اس میں نیوز چینل کے نیوز روم انچارج اسٹاف کو ملزم بنایا گیا ہے۔ عرضی میں ریپبلک ٹی وی نے اس ایف آئی آر پر اسٹے لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
عرضی میں ریپبلک ٹی وی نے کہا تھا کہ نشر پروگرام میں ممبئی پولس کے ذرائع سے ملی جانکاری دکھائی گئی تھی اور ان کے ہی خیالات اس میں شامل تھے۔ صحافت کے اصولوں کی بنیاد پر چینل اپنے ذرائع کی پہچان ظاہر نہیں کر سکتا۔ الزام عائد کیا گیا کہ ممبئی پولس اور مہاراشٹر حکومت چینل کو نشانہ بنا رہی ہے جس سے چینل میں کام کرنے والے لوگوں، صحافیوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز