نئی دہلی: اسٹیٹ بینک آف انڈیا یعنی ایس بی آئی نے الیکٹورل بانڈز سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے 30 جون تک کا وقت مانگا ہے۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کو منسوخ کر دیا تھا اور ایس بی آئی سے کہا تھا کہ وہ تمام تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔ خیال رہے کہ ایس بی آئی وہ واحد بین ہے جو الیکٹورل بانڈ جاری کرتا تھا۔
Published: undefined
سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے 15 فروری 2024 کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی اور آر ٹی آئی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری اثر سے اس پر پابندی لگا دی تھی۔ سی جے آئی کی سربراہی میں 5 ججوں کی بنچ نے ایس بی آئی سے کہا تھا کہ وہ اپریل 2019 سے اب تک موصول ہونے والے عطیات کی تفصیلات 6 مارچ تک الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن سے کہا تھا کہ وہ یہ تفصیلات 13 مارچ تک اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق ایس بی آئی نے اپنی درخواست میں عدالت کو بتایا کہ 12 اپریل 2019 سے 15 فروری 2024 تک مختلف جماعتوں کو عطیات کے لیے 22217 انتخابی بانڈ جاری کیے گئے ہیں۔ وہ بانڈ جنہیں کیش کرا لیا گیا تھا وہ مجاز برانچوں کے ذریعے ممبئی کی مرکزی برانچ میں سیل بند لفافوں میں مرحلہ وار جمع کرائے گئے تھے۔ ایس بی آئی نے کہا کہ معلومات جمع کرنا پیچیدہ عمل ہے اور سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ 3 ہفتوں کا وقت اس کے لیے کافی نہیں ہے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ مودی حکومت نے 2018 میں الیکٹورل بانڈ اسکیم شروع کی تھی، جس کے ذریعے وہ سیاسی پارٹیاں عطیہ وصول کر سکتی تھیں جو عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 29اے کے تحت رجسٹرڈ ہیں اور جنہوں نے گزشتہ لوک سبھا یا اسمبلی انتخابات میں ایک فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہوں۔ اس کے تحت کوئی بھی شہری، کمپنی یا تنظیم کسی بھی پارٹی کو چندہ دے سکتا تھا۔ یہ بانڈز 1000 روپے، 10 ہزار روپے، ایک لاکھ روپے اور ایک کروڑ روپے کے ہو سکتے تھے۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ عطیہ دہندہ کو بانڈ میں اپنا نام نہیں لکھنا پڑتا تھا۔ یہ الیکٹورل بانڈ ایس بی آئی کی 29 شاخوں میں دستیاب تھے اور سال میں چار مرتبہ یعنی جنوری، اپریل، جولائی اور اکتوبر میں جاری کیے جاتے تھے۔ صارف اسے بینک کی برانچ یا اس کی ویب سائٹ پر آن لائن خرید سکتا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز