'سیو کلچر سیو انڈیا' فاؤنڈیشن نے منگل کو 'ایکس' اور نیٹ فلکس جیسے پلیٹ فارمز پر مبینہ طور پر اندھا دھند فحش مواد پیش کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ پلیٹ فارم بچوں سے متعلق جنسی جرائم ایکٹ (پوکسو) قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
Published: undefined
’سیو کلچر سیو انڈیا‘ فاؤنڈیشن کے بانی ادے مہورکر نے دارالحکومت میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں نیٹ پر اس طرح کے مواد کی پیشکش پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ ’’ایکس، نیٹ فلکس اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر فحش مواد پیش کررہا ہے جس سے نوجوانوں کے ذہنوں پر اس کا برا اثر پڑ رہا ہے اور معاشرے میں جنسی بے راہ روی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ اسی لیے فحش مواد پیش کرنے والی ویب سائٹس پر پابندی لگانا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔ اسی طرح دیگر او ٹی ٹی پلیٹ فارمز جیسے ایمیزون، پرائم، ہاٹ اسٹار، سونی ایل آئی وی کو جانچنے کی ضرورت ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ فاؤنڈیشن کو نیٹ پر فحش مواد کی کثرت اور اس کے مضر اثرات پر تشویش ہے اور وہ اوپر سے نیچے تک لوگوں کو اس بارے میں آگاہ کر رہی ہے۔ فاؤنڈیشن کے بانی نے کہا کہ نوعمر بچوں کے مستقبل کو خوبصورت بنانے اور ملک کے ثقافتی ڈھانچے کو محفوظ اور متحرک بنانے میں ان کے تعمیری کردار کے لیے ضروری ہے کہ انہیں انٹرنیٹ کے مواد سے بچایا جائے جس کے ذہنی مضر اثرات ہوتے ہیں۔
Published: undefined
مسٹر مہورکر نے کہاکہ "ان پلیٹ فارمز پر موجود مواد اتنا فحش اور خوفناک ہے کہ سنسر بورڈ اسے 'اے' (بالغ) سرٹیفکیٹ کے ساتھ منظور نہیں کرنا چاہے گا۔" پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قانونی ماہر وشنو شنکر جین نے کہا کہ ثقافتی ڈھانچہ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
Published: undefined
فاؤنڈیشن نے ان مطالعات کا حوالہ دیتے ہوئے نفسیاتی اثرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے جو فحش مواد کے استعمال کو جنسی تشدد جیسے عصمت دری میں اضافے سے جوڑتے ہیں۔ مسٹر مہوکر نے کہا کہ امریکہ کے بدنام زمانہ ریپسٹ اور سیریل کلر ٹیڈ بنڈی نے اپنی موت سے پہلے کہا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فحش نگاری ہی عصمت دری کرنے والوں کو جرائم کے ارتکاب کا سب سے بڑا محرک ہے۔ اسی تناظر میں انہوں نے ہندوستان میں ایک اسکول کے پرنسپل کی جانب سے فحش فلمیں دیکھنے کے بعد کم سن بچوں کی عصمت دری کے کیس کی مثال بھی دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined