بحری جہازوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سعودی خاتون شیخہ عیاد المطیری کی ایجاد کو منظوری مل گئی ہے۔ العربیہ نیٹ کی نمائندہ خصوصی نادیہ الفواز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شیخہ عیاد المطیری نے اپنی ایجاد کے حوالے سے بتایا کہ ایک دستاویزی فلم دیکھ رہی تھی- جس میں ایک ہیلی کاپٹر ڈوبتے ہوئے جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے اور پھر پانی پر اترتے ہوئے نظر آیا- ’یہ منظر دیکھ کر یکایک میرے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ بجائے ہیلی کاپٹر مدد کے لیے آئے اور وہ پانی پر اترے ایسا کیوں نہیں ہوسکتا کہ خود جہاز ہنگامی حالت میں پانی سے اوپر اٹھ جائیں۔‘
Published: undefined
شیخہ المطیری کا کہنا تھا کہ شروع میں یہ خیال ذہن میں آیا اور مجھے مضحکہ خیز لگا- بات آئی گئی ہوگئی- ’وقت کے ساتھ یہ بات بھول گئی کہ کبھی میرے ذہن میں اس طرح کا کوئی خیال آیا تھا لیکن جب جدہ سے مصر جانے والے السلام جہاز کو غرق ہوتے ہوئے دیکھا تو یہ تصور دوبارہ آیا- میں نے کنگ عبدالعزیز فاؤنڈیشن ’موھبہ‘ کے قومی اولمپیارڈ میں حصہ لیا- وہاں اپنا یہ تصور پیش کیا- جسے پروانہ ایجاد مل گیا- میرے پروجیکٹ کا عنوان ’ایمرجنسی میں جداگانہ جہاز‘ تھا-‘
Published: undefined
انھوں نے کہا کہ میری اس ایجاد کا مقصد ڈوبتے ہوئے جہازوں پر سوار انسانوں کو غرقاب ہونے سے بچانا ہے۔ علاوہ ازیں جہاز ڈوبتا ہے تو اس سے اقتصادی نقصانات بھی ہوتے ہیں اور سمندری ماحولیاتی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ میری ایجاد کی بدولت غرقابی کے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
شیخہ المطیری امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی سے عقائد اور جدید فرقوں کے موضوع پر ایم فل کیے ہوئے ہیں- رجسٹرڈ ٹرینر ہیں۔ ایجاد تین مرحلوں سے گزر کر حتمی منزل میں داخل ہوچکی ہے۔ اب وہ بیرون ملک ایجاد کورجسٹرڈ کرانے اور پھر جہاز ساز کمپنیوں کے یہاں اس کی مارکیٹنگ کی منصوبہ بندی کررہی ہیں-
Published: undefined
شیخہ المطیری نے بتایا کہ کئی لوگوں نے میری سرپرستی کی۔ میرے والد مسلسل حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ میری یہ ایجاد دنیا کے سامنے آئے اور ڈوبنے والے جہازوں اور ان پر سوار افراد اور سامان کو بچانے میں موثر کردارادا کرے
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز