قومی خبریں

گائے کی حفاظت کے نام پر انسان کو مارنا کس ہندو مذہب میں لکھا ہے؟ سنجے سنگھ کا سوال

عآپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ ایک غریب مسلم مزدور کو گائے کے گوشت کے نام پر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ گائے کی حفاظت کے نام پر انسان کو مارنا کس ہندو مذہب میں لکھا ہے؟

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ہریانہ کے چرخی دادری میں گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں ایک مزدور کے قتل کا معاملہ گرم ہے۔ اب اس معاملے پر عام آدمی پارٹی کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ سخت  ناراض ہیں۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ گائے کی حفاظت کے نام پر انسان کو مارنا کس مذہب میں لکھا ہے؟

Published: undefined

عآپ رہنما  سنجے  سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، "یہ قاتل پوری دنیا میں ہندو مذہب کو بدنام کر رہے ہیں۔" گائے کے گوشت کے نام پر ایک غریب مسلمان مزدور کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ گائے کی حفاظت کے نام پر انسان کو مارنا کس ہندو مذہب میں لکھا ہے؟‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ ہریانہ کے چرخی دادری ضلع میں گائے کے محافظوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں ایک مہاجر مزدور کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا ۔ ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والےشخص کو 27 اگست کو قتل کیا گیا تھا۔

Published: undefined

درج مقدمے کی بنیاد پر افسر نے بتایا کہ گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں ملزم نے اس شخص  کو پلاسٹک کی خالی بوتلیں بیچنے کے بہانے ایک دکان پر بلایا اور وہاں اس کی بے دردی سے پٹائی کی جس کی وجہ سے وہ جان کی بازی ہار گیا۔ جبکہ ایک شخص بری طرح زخمی ہے۔

Published: undefined

پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے بتایا کہ متوفی چرخی دادری ضلع کے باندرہ گاؤں کے قریب ایک کچی آبادی میں رہتا تھا اور اپنی روزی کمانے کے لیے اسکریپ سے متعلق کام کرتا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم کے خلاف انڈین جسٹس کوڈ (بی این ایس) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

پولیس نے گوشت کا نمونہ لیبارٹری بھجوا دیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں 7 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ دو افراد نابالغ بتائے جاتے ہیں۔ پولیس اس معاملے کی گہرائی سے تفتیش کر رہی ہے۔ ساتھ ہی ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نے اس واقعہ کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined