قومی خبریں

مہاراشٹر انتخابات سے قبل سنجے راؤت کا انکشاف، ’بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا!‘

مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران سنجے راؤت نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی ان پر اور دیگر رہنماؤں پر دباؤ ڈال رہی تھی کہ وہ بی جے پی میں شامل ہوں

<div class="paragraphs"><p>سنجے راؤت / آئی اے این ایس</p></div>

سنجے راؤت / آئی اے این ایس

 

ممبئی: مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کی سرگرمیوں کے درمیان شیوسینا (یو بی ٹی) کے سینئر رہنما سنجے راؤت نے ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے بی جے پی پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ان پر اور ان کے ساتھیوں پر دباؤ ڈال رہی تھی کہ وہ پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو جائیں۔ راوت نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کا مقصد تقسیم کی سیاست کرنا ہے، اور وہ خود اندر سے تقسیم ہے۔

Published: undefined

سنجے راؤت نے انکشاف کیا کہ ان کے علاوہ انیل دیشمکھ اور انیل پرب پر بھی بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ رہنما دوسروں کو متحد کرنے کی بات کرتے ہیں، جبکہ خود ان کے خاندان تقسیم کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’یوگی جی کے چار بھائی الگ رہتے ہیں اور اس کے باوجود وہ اتحاد کی بات کرتے ہیں۔‘

Published: undefined

سنجے راؤت نے مزید کہا کہ ان کے ساتھی رہنما پرفل پٹیل اور پرتاپ سرنائک نے محض انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دباؤ میں پارٹی چھوڑ دی۔ جب ان پر بھی دباؤ ڈالا گیا تو انہوں نے نائب صدر کو خط لکھ کر اپنی شکایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی رہنماؤں پر بھی بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ تھا تاکہ کمزور ارادے والے رہنما شیوسینا کو چھوڑ دیں۔

Published: undefined

گزشتہ روز شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھی بی جے پی کے نعرے ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ مہاراشٹر کو تقسیم کرنے اور لوٹنے کے بی جے پی کے ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے ایکناتھ شندے کی زیر قیادت حکومت کو خواتین کے تحفظ کے معاملے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال اٹھایا کہ جب ریاست میں خواتین محفوظ نہیں تو ‘لاڈکی بہن یوجنا’ کا کیا فائدہ ہے؟

واضح رہے کہ مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات 20 نومبر کو ایک ہی مرحلے میں ہوں گے، جبکہ 23 نومبر کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined