قومی خبریں

سنجولی مسجد تنازعہ: ’ہم اوپری دو منزل توڑ دیں گے‘، ہنگامہ کے درمیان مسلم فریق کا اعلان

مسجد تعمیر کمیٹی کے سربراہ محمد لطیف نے کہا کہ ہماچل پردیش میں طویل وقت سے مسلمان مقیم ہیں، کبھی بھی اس طرح کی حالت پیدا نہیں ہوئی، ایسے میں وہ چاہتے ہیں کہ آپسی بھائی چارہ قائم رہے۔

<div class="paragraphs"><p>شملہ واقع سنجولی مسجد (فائل)، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

شملہ واقع سنجولی مسجد (فائل)، تصویر سوشل میڈیا

 

ہماچل پردیش کے شملہ واقع ’سنجولی مسجد‘ سے متعلق تنازعہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے مسلم فریق نے آج ایک بڑا اعلان کیا ہے۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ ملک کے بھائی چارہ کو برقرار رکھنے کے مقصد سے وہ مسجد کی اوپری دو منزل توڑنے کے لیے راضی ہیں۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ پہلے اس علاقہ میں ایسا کبھی نہیں ہوا جیسا ماحول ابھی دیکھنے کو مل رہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ بھائی چارہ اور خوشگوار ماحول بنانے کے لیے ضروری پیش رفت کی جائے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ سنجولی علاقہ میں ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد نے بدھ کے روز زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کا بھی سہارا لینا پڑا تھا اور واٹر کینن بھی استعمال کیا گیا تھا۔ حالات بے قابو نہ ہوں، اس لیے آج سنجولی مسجد کے ایک نمائندہ وفد نے شملہ اور ہماچل پردیش میں آپسی بھائی چارہ قائم رکھنے کے مقصد سے اوپری دو منزل کو توڑنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

Published: undefined

سنجولی میں مسجد کی طرف سے آئے نمائندہ وفد نے شملہ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر بھوپیندر اتری سے ملاقات کی۔ اس وفد میں مسجد تعمیر کمیٹی کے صدر محمد لطیف اور امام مسجد کے ساتھ دیگر کئی لوگ بھی موجود تھے۔ وفد نے کمشنر کو ایک عرضداشت پیش کیا ہے جس میں مسجد کے اس حصے کو بند کرنے کا مطالبہ اٹھایا ہے جسے ناجائز بتایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وفد کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اس حصے کو جانچ میں ناجائز پایا جاتا ہے تو میونسپل کارپوریشن شملہ اسے منہدم کر دے، وہ اس فیصلے کا احترام کریں گے۔ نمائندہ وفد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح لفظوں میں یہ کہا کہ ’’ہم ہماچل پردیش میں بھائی چارہ اور امن قائم رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

مسجد تعمیر کمیٹی کے سربراہ محمد لطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماچل پردیش میں طویل وقت سے مسلمان مقیم ہیں، کبھی بھی اس طرح کی حالت پیدا نہیں ہوئی۔ ایسے میں وہ آنے والے وقت میں بھی آپسی بھائی چارہ قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے میونسپل کارپوریشن شملہ کے کمشنر کو ایک خط سونپا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جس مسجد کے جس حصے کو ناجائز بتایا جا رہا ہے، اسے بند کر دیا جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ شملہ اور پورے ہماچل پردیش میں آپسی خیرسگالی برقرار رہے، ماحول خراب نہ ہو، یہ ہم سبھی کی خواہش ہے۔

Published: undefined

دوسری طرف میونسپل کارپوریشن شملہ کے کمشنر بھوپندر اتری نے اس بات کی تصدیق کی کہ انھیں سنجولی مسجد سے متعلق خط ابھی ملا ہے۔ وہ آنے والے وقت میں اس تعلق سے کوئی فیصلہ لیں گے۔ سنجولی مسجد کے امام مولوی شہزاد کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ وہ ہماچل پردیش کے ہی رہنے والے ہیں اور چاہتے ہیں کہ علاقے میں امن و امان برقرار رہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کسی بھی طرح سے اُن کے اوپر دباؤ نہیں ہے۔ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر بھوپیندر اتری سے انھوں نے غیر قانونی بتائے جا رہے حصے کو گرانے کی اجازت مانگی ہے۔ مسجد کے نمائندہ وفد نے خود ہی یہ پیشکش کی ہے کہ اگر انتظامیہ اجازت دے تو مسجد کے اوپری دو حصے توڑ دیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined