اڈوپی: حجاب پر پابندی کے خلاف دائر کی گئی عرضی داخل کرنے والی ہاجرہ شفا نے الزام عائد کیا ہے کہ پیر کے روز ان کے بھائی پر سنگھ (آر ایس ایس) پریوار کے غنڈوں نے حملہ کیا۔ انہوں نے حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ حجاب کے حقوق کے لیے لڑ رہی ہیں۔
Published: undefined
ہاجرہ نے کہا کہ "میرے بھائی پر ہجوم نے صرف اس لیے بے رحمی سے حملہ کیا کہ میں اپنے حجاب کے لیے لڑ رہی ہوں، جو میرا حق ہے۔ ہماری املاک کو بھی برباد کیا گیا، کیوں؟ کیا میں اپنا حق نہیں مانگ سکتی؟ ان کا اگلا شکار کون ہوگا؟ میرا مطالبہ ہے کہ سنگھ پریوار کے غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘‘
Published: undefined
شفا کے واقف کار مسعود منا نے بھی اوڈوپی پولیس سے مجرموں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "سیف (شفا کے بھائی) پر اُڈوپی میں سنگھ پریوار کے 150 غنڈوں کے ہجوم نے حملہ کیا تھا۔ اسے اس لئے نشانہ بنایا گیا کیوںکہ اس کی بہن بہن ہاجرہ شفا اپنے حقوق، اپنے حجاب کے لیے لڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف میری بلکہ میرے اہل خانہ کی جان بھی خطرے میں ہے۔ ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ سیف اڈوپی کے اسپتال میں داخل ہے۔ کرناٹک کے ڈی جی اور اڈوپی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ "حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔" ایک اور عرضی گزار اے ایچ الماس نے کہا کہ سیف، ہاجرہ شفا کے بھائی پر بھیڑ نے وحشیانہ حملہ کیا اور املاک کو بھی تباہ کر دیا گیا، صرف اس لیے کہ وہ ظلم کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے اور اپنا حق مانگ رہی ہے؟ ان کا اگلا شکار کون ہوگا؟ میں سنگھ پریوار کے غنڈوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ حجاب تنازعہ نے ریاست میں بحران کی شکل اختیار کر لی ہے اور یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر زیر بحث ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کے لیے ایک خصوصی بنچ تشکیل دی ہے۔ فی الحال، ایڈوکیٹ جنرل پربھو لنگ نوادگی حجاب پر حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے بنچ کے سامنے اپنے دلائل پیش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز