قومی خبریں

اب کسی بھی کالج کینٹین میں نہیں ملے گا سموسا، یو جی سی کی نئی گائیڈلائن میں یونیورسٹیوں کو دی گئی خاص ہدایت!

یو جی سی کے ذریعہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور ملحقہ کالجز کے نام 15 جولائی کو جاری گائیڈلائنس میں کہا گیا ہے کہ اب کینٹین میں صرف صحت بخش غذا ہی دستیاب کرائے جائیں۔

<div class="paragraphs"><p>سموسا، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

سموسا، تصویر سوشل میڈیا

 

کالج یا یونیورسٹی کینٹین جا کر طلبا کا سموسما کھانا عام بات ہے، لیکن اب سموسا کے شیدائی طلبا ایسا نہیں کر سکیں گے۔ دراصل یو جی سی کی نئی گائیڈلائن میں سبھی یونیورسٹیوں اور ملحقہ کالجوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ صحت بخش غذا ہی بچوں کو دستیاب کرائیں۔ ظاہر ہے سموسا اور نوڈلس وغیرہ صحت بخش غذا میں شامل نہیں ہے، یعنی ایسی غذائیں کالج و یونیورسٹی کینٹین کے مینیو سے خارج ہو جائیں گی۔

Published: undefined

یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور ملحقہ کالجوں کے نام 15 جولائی کو جاری کردہ گائیڈلائن میں صاف طور پر کہا ہے کہ اب کالج کینٹین کے ذریعہ سے صرف صحت بخش غذائیں دستیاب کرائی جائیں گی۔ گائیڈلائن میں لکھا گیا ہے کہ ’’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، نیشنل ایڈووکیسی اِن پبلک انٹریسٹ (این اے پی آئی) تغذیہ پر ایک قومی تھنک ٹینک ہے جس میں وبا سائنس، انسانی تغذیہ، کمیونٹی تغذیہ و علاجِ اطفال، طبی تعلیم، انتظامیہ، سماجی امور و مینجمنٹ میں خود مختار ماہر شامل ہیں۔ بڑھتے موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر غیر متعدی امراض (این سی ڈی) پر فکر، جنرل این سی ڈی (2022-2017) کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قومی کثیر شعبہ ورک پلان (این ایم اے پی) کی فوری عمل آوری کے لیے این اے پی نے تعلیمی اداروں میں غیر صحت بخش کھانے کی فروخت پر روک لگانے اور کینٹین میں صحت بخش کھانے کے متبادل کو فروغ دینے کی گزارش کی ہے۔‘‘

Published: undefined

یو جی سی کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کو پہلے بھی 10 نومبر 2016 اور 21 اگست 2018 میں ایڈوائزری جاری کی جا چکی ہے۔ اس سلسلے میں اداروں کو ایک بار پھر سے متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی کینٹین میں غیر صحت بخش غذا کی فروخت پر روک لگائیں اور صرف صحت بخش غذا ہی دستیاب کرائے جائیں۔ ایسا کر کے ہم غیر متعدی امراض کی لگاتار بڑھ رہی وبا پر روک لگانے میں اہل ہو سکیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined