اتر پردیش کے سنبھل میں واقع جامع مسجد کو لے کر جاری تنازعہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ ہندو فریق کے ذریعہ اسے مندر بتاتے ہوئے گزشتہ دنوں عرضی عدالت میں داخل کی گئی تھی اور 19 نومبر کو یہ عرضی منظور بھی کر لی گئی۔ اتنا ہی نہیں مسجد کا سروے کرنے کی ہدایت دی گئی جس کے بعد مسلم طبقہ میں شدید ناراضگی ہے۔ اس تعلق سے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کے تاریخ کے ’گڑے مُردے اکھاڑنے‘ سے ملک کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
Published: undefined
دراصل ہندو فریق نے دعویٰ کیا ہے کہ جہاں پر جامع مسجد قائم ہے، وہاں پر پہلے ’شری ہری مندر‘ تھا۔ اس معاملے کو لے کر ہندو فریق عدالت پہنچ گئی ہے۔ عدالت نے مسجد کے پورے احاطے کا سروے کرانے کا حکم دیا اور ساتھ ہی عدلیہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سروے کی رپورٹ 29 نومبر تک عدالت کے سامنے پیش کر دی جائے۔ عدالت کے حکم کے بعد منگل کی شام کو ایڈوکیٹ کمیشن کی ٹیم نے پولیس اور انتظامی افسران کی موجودگی میں مسجد کے اندر سروے کیا۔
Published: undefined
اس معاملے میں مولانا محمود مدنی نے کہا کہ تاریخ کی جھوٹ اور سچ کو ملا کر فرقہ پرست عناصر ملک کے امن و امان کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ پرانے ’گڑے مردے اکھاڑنے‘ سے ملک کی سیکولر بنیادیں کمزور ہو رہی ہیں۔ ساتھ ہی تاریخی طور پر گزرے ہوئے واقعات کو دوبارہ بیان کرنے کی کوشش کرنا، ملک کی سالمیت کے لیے بہتر نہیں ہے۔ ایودھیا کی بابری مسجد کا ذکر کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ ملک میں عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 نافذ کیا گیا تھا تاکہ مسجد و مندر تنازعات کا مرکز نہ بن پائیں۔
Published: undefined
مولانا محمود مدنی نے اس معاملے میں فکر اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہر گزرتے دن کے ساتھ کہیں نہ کہیں مسجد کا تنازعہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ پھر سچائی جاننے کے نام پر عدالتوں سے سروے کی اجازت لے لی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے آگے کہا کہ ’’ہم عدالت کے فیصلے کی عزت کرتے ہیں، لیکن عدالتوں کو بھی فیصلہ دیتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ ان کے فیصلے کا سماج پر کیا اثر پڑے گا۔‘‘ اس درمیان مولانا مدنی نے جامع مسجد کمیٹی کو یہ بھروسہ دلایا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند مسجد کمیٹی کو ہر ممکن قانونی مدد کے لیے تیار ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے مسجد کے باہر پولیس کی ایک بھاری نفری تعینات کر دی ہے۔ جامع مسجد کے صدر دروازہ کے سامنے آر آر ایف کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ مسجد کی طرف جانے والی سڑکوں پر بیریکیڈس لگا کر پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ ضلع کے اہم چوراہوں اور حساس مقامات پر پولیس، پی اے سی کے دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ ایڈیشنل ایس پی نے خود جامع مسجد پہنچ کر موقع پر تعینات پولیس اہلکاروں کو مستعد رہنے کی ہدایت کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined