رامپور: سیاست میں اقتدار کا کھیل بھی عجیب ہے۔ کبھی اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جو اچھے اچھوں کے پسینے چھڑايا کرتے تھے، اب وہ خود فرار ہونے کا الزام جھیل رہے ہیں۔ بات یوپی کے قدآور سیاسی لیڈر و رامپور اسمبلی سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی اعظم خان کی ہو رہی ہے، جن کو لے کر کئی دن سے یہ خبریں چل رہی ہیں کہ اعظم خان اور اُن کے بیٹے عبداللہ اعظم جو سوار اسمبلی سیٹ سے رکن اسمبلی ہیں، دونوں نے اپنی حفاظت میں لگے پولیس اہلکاروں کو واپس کر دیا ہے اور گوشہ نشینی اختیار کر لی ہے۔ پولیس کی کارروائی سے بچنے کے لئے فرار ہونے کی چرچائیں بھی سیاسی گلیاروں میں خوب گشت کی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران اس سے متعلق کچھ بھی کہنے سے ضرور گریز کر رہے تھے۔
Published: undefined
آخرکار کئی روز بعد اعظم خان کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ نے چپی توڑتے ہوئے اپنا بیان دیا ہے کہ اُن کے شوہر اعظم خان علاج کی وجہ سے دہلی میں ہیں اور بیٹا عبداللہ اعظم اُن کی دیکھ بھال کی غرض سے اُن کے ساتھ ہیں، اور دونوں نے کسی وقت بھی اپنے حفاظتی اہلکاروں کو واپس نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
اعظم خان کی اہلیہ کے بیان کے بعد رامپور پولیس کا بھی بیان سامنے آیا کہ اعظم خان کی حفاظت میں لگے اہلکاروں سے متعلق جو بھی خبر آ رہی ہے، پولیس محکمہ اس سے بے خبر ہے۔ تزئین فاطمہ نے کہا کہ اعظم خان قانون کی بالادستی میں یقین رکھتے ہیں اور اس کا احترام کرتے ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ اُن کے سینے میں درد ہوا تھا جس کے بعد اُن کی انجیوگرافی ہوئی تھی۔ ابھی ان کا مزید علاج باقی ہے اس لئے وہ یہاں نہیں ہیں۔
Published: undefined
تزئین فاطمہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ میڈیا خبروں میں دکھایا جا رہا ہے کہ اعظم خان اور عبداللہ اعظم کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری ہوا ہے۔ یہ خبریں کہاں سے چل رہی ہیں پتہ نہیں۔ ایسی خبروں سے میں حیران ہوں۔ اس طرح کے نوٹس کہاں سے جاری ہوتے ہیں اور کب جاری ہوتے ہیں، شاید یہ خبر دکھانے والے صحافیوں کو معلوم ہی نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل جوہر یونیورسٹی میں پولیس کی کارروائی ہوئی تھی جس میں مدرسہ عالیہ سے چوری ہوئی کتابوں کی برآمدگی اور بلدیہ محکمہ کی ایک صفائی مشین ملنے کا دعویٰ کیا گیا۔ اس کے بعد سے اعظم خان کی مشکلیں اور بڑھ گئی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ پولیس افسران نے جوہر یونیورسٹی میں تلاشی کے لئے سرچ وارنٹ کی درخواست کی ہے جس میں مجسٹریٹ نے پولیس سے جواب طلب کیا ہے کہ آخر کیوں سرچ وارنٹ چاہئے اور کس حصے کا چاہئے۔ کہا جا رہا ہے کہ ضلع افسران نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کی شکایتیں ہیں کہ ان کا ضروری سامان غائب ہے اور سبھی کو یہ خدشہ ہے کہ ان کا سامان جوہر یونیورسٹی میں ہے۔ ان باتوں میں کتنی سچائی ہے یہ بھی جلد سامنے آ جائے گا، لیکن اتنا ضرور ہے کہ سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان کی راہ ابھی آسان نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز