لکھنؤ: اترپردیش اسمبلی میں بدھ کو سماج وادی پارٹی(ایس پی) نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے مطالبے کے ساتھ ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے اسپیکر کو کارروائی کو ملتوی کرنی پڑی۔ جس کی وجہ سے وقفہ سوالات تقریباً 50 منٹوں تک متأثر رہا۔
Published: undefined
بدھ کو اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر رام گوند چودھری نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ او بی سی سماج کو ان کے حقوق سے محروم کیا جارہا ہے اور ایسے میں اپریل سے شروع ہونے والے مردم شماری میں ذات پر مبنی مردم شماری کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
چودھری نے کہا کہ بی جے پی حکومت او بی سی سماج کو ان کے حقوق نہیں دے رہی ہے لیکن اپنے آپ کو او بی سی سماج کا چمپئن قرار دے رہی ہے۔ جب اسپیکر ہردئے ناراجن دیکشت نے انہیں بولنے سے منع کردیا تو ایس پی اراکین اسمبلی نعرے بازی کرتے ہوئے ویل میں آگئے۔
Published: undefined
پارلیمانی امور کے وزیر سریش کمار کھنہ نے کہا کہ نہ تو حکومت اور نہ ہی اسمبلی کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کا حکم دے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سماج ودی پارٹی اراکین کام نہیں کرنا چاہتے ہیں اس لئے وہ ایسے مسائل پر آواز اٹھا رہے ہیں جس کا ریاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم او بی سی کا احترام کرتے ہیں اور ہمیشہ ان کے مفاد کی لڑائی لڑتے رہیں گے‘۔
Published: undefined
اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دیکشت نے بھی کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا اسمبلی کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ باوجود اس کے جب ایس پی اراکین کی ہنگامہ آرائی جاری رہی تو پہلے انہوں نے 35 منٹ کے لئے اسمبلی کی کارروائی ملتوی کردی اور پھر اس میں 10 منٹ کا مزید اضافہ کر دیا۔ سماج وادی پارٹی نے سابق میں بھی ذات پر مبنی مردم شماری کامعاملہ اٹھاتے ہوئے او بی سی کے لئے ان کی آبادی کے اعتبار سے ریزرویشن فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز