جھارکھنڈ بورڈ کے میٹرک امتحان میں معاشی طور پر بے حد کمزور کنبوں کے طلبا و طالبات نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ میٹرک کے امتحان میں چھ طلبا نے 500 میں سے 490 نمبر حاصل کیے ہیں۔ ان سبھی کو جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل نے مشترکہ طور پر ٹاپر قرار دیا ہے۔ ان میں پانچ لڑکی اور لڑکا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ سبھی طلبا و طالبات کمزور معاشی پس منظر والے کنبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
Published: undefined
ٹاپرس میں ابھجیت شرما جمشید پور باشندہ اکھلیش شرما کا بیٹا ہے۔ اس کے والد ہر صبح گھر گھر گھوم کر اخبار بانٹتے ہیں اور اس کے بعد دن میں لوگوں کے گھروں میں جا کر بڑھئی کا کام کرتے ہیں۔ شہر کے شاستری نگر علاقے میں کرایہ کے مکان میں رہنے والے اکھلیش شرما بتاتے ہیں کہ وہ مہینے میں دس سے بارہ ہزار روپے کماتے ہیں۔ بیٹے ابھجیت نے بغیر کسی ٹیوشن کوچنگ سے پڑھائی کر کامیابی حاصل کی ہے۔ ابھجیت کا ارادہ سافٹ ویئر انجینئر بننے کا ہے۔
Published: undefined
مغربی سنگھ بھوم ضلع کے چکردھرپور کی رہنے والی تانیا شاہ اور نشو کماری کا نام بھی ریاست کے ٹاپرس میں شمار ہے۔ دونوں چکردھرپور واقع کارمیل اسکول کی طالبہ ہیں۔ تانیا شاہ کے والد ستیش شاہ چائے-سموسے کی چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں، جب کہ نشو کے والد گھر گھر جا کر دودھ فروخت کرتے ہیں۔ تانیا کہتی ہیں کہ اس کے والدین نے معاشی مسائل کے باوجود اسے ہمیشہ پڑھائی کو لے کر تعاون کیا ہے۔ نشو کے والد کہتے ہیں کہ وہ اپنی بیٹی کے اعلیٰ تعلیم کے خواب کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں باقی رکھیں گے۔
Published: undefined
ٹاپرس میں تنو کماری گوڈا ضلع کے بواریجور بلاک واقع سرکاری پلس ٹو اسکول کی طالبہ ہے۔ اس کے والد اروند کمار شاہ کی کپڑے کی ایک چھوٹی سی دکان ہے۔ اسی طرح ایک دیگر اسٹیٹ ٹاپر ریا کماری پلاموں ضلع کے ہریہر گنج کی رہنے والی ہے۔ اس کے والد سنتوش کمار ایک چھوٹا سا کرانہ دکان چلاتے ہیں۔ ریا نے کہا کہ اس کا خواب ڈاکٹر بننے کا ہے۔ چھ ٹاپرس میں ایک نشا ورما بھی ہے۔ ہزاری باغ واقع اندرا گاندھی بالیکا ودیالیہ کی طالبہ نشا کے والد جھارکھنڈ اسٹیٹ لائیولی ہوڈ پرموشن سوسائٹی میں کانٹریکٹ پر ملازمت کرتے ہیں۔ نشا شروع سے ہی ذہین رہی ہے۔ ان کے علاوہ ریاست کی تھرڈ ٹاپر دھنباد کے ٹنڈی کی رہنے والی رینا کماری کے والد فٹ پاتھ پر ٹھیلا لگا کر چاٹ-چاؤمین بیچتے ہیں۔ رینا بھی ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined