قومی خبریں

سنجے سنگھ کے ڈبلیو ایف آئی صدر بننے پر ساکشی ملک مایوس، روتے ہوئے ریٹائرمنٹ کا کیا اعلان

ساکشی ملک پریس کانفرنس کے دوران جذباتی ہو گئیں اور کہا کہ فیڈریشن کے خلاف لڑائی میں بہت سال لگے، آج جو صدر بنا ہے وہ اس (برج بھوشن) کے لیے بیٹے سے بھی عزیز ہے، میں اپنی کشتی چھوڑتی ہوں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ساکشی ملک (دائیں) / آئی اے این ایس</p></div>

ساکشی ملک (دائیں) / آئی اے این ایس

 

بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کے قریبی سنجے سنگھ ڈبلیو ایف آئی (ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا) کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ اس بات کی خبر پھیلتے ہی ان پہلوانوں میں زبردست مایوسی پھیل گئی ہے جو برج بھوشن کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے۔ ساکشی ملک تو اس معاملے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتہائی جذباتی ہو گئیں اور روتے ہوئے ریسلنگ یعنی کشتی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

Published: undefined

ساکشی ملک آج پریس کانفرنس میں انتہائی جذباتی دکھائی دیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’فیڈریشن کے خلاف لڑائی میں بہت سال لگے۔ آج جو (سنجے سنگھ) صدر بنا ہے، وہ اس (برج بھوشن) کے لیے بیٹے سے بھی عزیز ہے، یا اس کا دایاں ہاتھ کہہ لیجیے۔ کسی خاتون کو شراکت داری نہیں دی گئی۔ میں اپنی کشتی کو چھوڑتی ہوں۔‘‘

Published: undefined

دوسری طرف خاتون ریسلر ونیش پھوگاٹ نے بھی سنجے سنگھ کے ڈبلیو ایف آئی صدر بننے پر مایوس کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ہر طریقے سے کوشش کی تب جا کر دہلی کی سڑکوں پر بیٹھے۔ ہم نے صاف صاف نام لے کر بتایا تھا کہ لڑکیوں کو بچا لیجیے۔ ہم سے تین چار مہینے کا انتظار کرنے کو کہا گیا اور اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ ونیش پھوگاٹ نے کہا کہ ’’سنجے سنگھ کو آج صدر بنایا گیا۔ اس کو صدر بنانا، مطلب کھلاڑی لڑکیوں کو پھر سے شکار ہونا پڑے گا۔ یہ جو ہم لڑائی لڑ رہے تھے اس میں کمایاب نہیں ہو پائے۔ ہمیں نہیں پتہ ملک میں انصاف کیسے ملے گا۔‘‘ پھوگاٹ یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج ریسلنگ کا مستقبل تاریکی میں ہے۔ کس سے تکلیف ظاہر کریں، ہمیں نہیں پتہ۔ ہم ٹریننگ کر رہے ہیں، پھر بھی آپ سے بتانے آئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس پورے معاملے پر بجرنگ پونیا کا بھی بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری لڑائی نہ ہی پہلے حکومت سے تھی اور نہ ہی آج ہے۔ پورے ملک نے اس کی طاقت اور اس کے پیچھے کام کر رہے سسٹم کو دیکھ لیا۔ 20 لڑکیاں آئی تھیں، اس میں سے کئی کو اس نے توڑا۔ یہ لڑائی سب کو لڑنی پڑے گی۔ ہمیں نہیں لگتا ہم ریسلنگ کبھی کر پائیں گے۔ ہمارے لیے نسل پرستی نہیں ہے، لیکن وہ بتا رہے ہیں کہ ہم نسل پرستی کرتے ہیں۔ ہم سیاست کرنے نہیں بلکہ بہن بیٹیوں کی لڑائی لڑنے آئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined