کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز نے اجودھیا میں بابری مسجد انہدامی کے معاملہ میں تمام ملزمین کو بری کرنے کے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو غیرمعقول قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
Published: undefined
مسٹر سوز نے جمعرات کو یہاں جاری بیان میں الزام لگایا کہ اپنے ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل 30ستمبر کو خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج ایس کے یادو کی طرف سے دیا گیا فیصلہ یاد دلاتا ہے کہ یہ ’ہندوتو دیوس‘ ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ خصوصی جج یادو نے اپنے ریٹائرمنٹ سے ٹھیک ایک دن پہلے کہا کہ ملزمین کے خلاف کافی ثبوت نہیں ہیں اور بابری مسجد انہدامی کا واقعہ پہلے سے طے شدہ نہیں تھا۔ جج نے آگے کہا کہ جن لوگوں نے مسجد کو مسمار کیا ہے وہ ملک دشمن عناصر تھے اور ملزمین حقیقت میں بابری مسجد کو منہدم کرنے والی بھیڑ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
Published: undefined
پروفیسر سوز نے کہاکہ اس کے برعکس 1992میں بابری مسجد کے انہدام کی جانچ کے لئے قائم لبراہن کمیشن نے 30جو ن 2009کو اس وقت کے وزیراعظم منموہن سنگھ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ کمیشن نے اس وقت کی اترپردیش حکومت کے ساتھ ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی سمیت آر ایس ایس۔بی جے پی کے سینئر لیڈروں کے شامل ہونے کی طرف اشارہ کیا تھا اور کہا تھا کہ انہوں نے یا راست یا بالواسطہ طورپر انہدام کی حمایت کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز