بھیم سینا کے بانی اور سہارنپور میں دلتوں کا چہرہ تصور کیے جانے والے چندر شیکھر آزاد کو جلد ہی جیل کی قید سے آزادی مل سکتی ہے۔ انھیں سنگین معاملوں میں ضمانت مل چکی ہے۔ حالانکہ اب بھی کئی معاملے زیر التوا ہیں لیکن ان میں بھی ضمانت کی عرضی داخل کر دی گئی ہے۔ چندر شیکھر آزاد کے وکیلوں کو بھروسہ ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں ہی آئے گا۔
سہارنپور سے چندر شیکھر آزاد کے وکیل ہرپال سنگھ نے ’قومی آواز‘ سے فون پر کہا کہ ’’چندر شیکھر کے خلاف پانچ کیس اب بھی زیر التوا ہیں، لیکن مجھے امید ہے کہ عدالت کی جانب سے انھیں ضمانت مل جائے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’زیادہ تر زیر التوا کیس آئی ٹی ایکٹ سے متعلق ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ 18 اور 19 ستمبر کو سماعت کے دوران ضمانت مل جائے گی اور چندر شیکھر جلد ہی آزاد ہو جائیں گے۔‘‘
وکیل ہرپال سنگھ نےتحقیقات اور پولس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’ان کی آزادی میں اُس وقت مشکل آ جائے گی جب اتر پردیش حکومت ان پر نیشنل سیکورٹی قانون (این ایس اے) لگا دے گی۔ چندر شیکھر آزاد آخر کس طرح تشدد کے لیے قصوروار ٹھہرائے جا سکتے ہیں جب کہ وہ جائے واقعہ پر موجود ہی نہیں تھے؟ جس دن شبیر پور گاؤں میں تشدد کا واقعہ پیش آیا اس وقت چندر شیکھر سہارنپور سے 25 کلو میٹر دور اپنے گاؤں چھٹمل پور میں تھے۔ سہارنپور تشدد کے ایک مہینے بعد چندر شیکھر آزاد کی گرفتاری ہوئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ 9 جون 2017 کو ان کی گرفتاری ہماچل پردیش کے ایک ریسورٹ سے ہوئی تھی۔
اتر پردیش پولس نے چندر شیکھر کے خلاف 40 کیس درج کیے تھے لیکن بعد میں انھیں 5 کیس میں تبدیل کر دیا۔ ان معاملوں میں تعزیرات ہند کی دفعہ 147 (فساد کے لیے سزا)، 307 (قتل کی کوشش)، 436 (آگ سے نقصان اور سرکاری ملکیت کو دھماکہ خیز مادہ سے برباد کرنا) کے تحت کارروائی کی گئی۔ دلت سماجی کارکن اور ’آرکشن بچاؤ سنگھرش سمیتی‘ (اے بی ایس ایس) کے رکن رندھیر سنگھ نے اس سلسلے میں الزام عائد کیا ہے کہ پولس اس معاملے میں سیاسی دباؤ میں کام کر رہی ہے۔ سہارنپور سے انھوں نے فون پر کہا کہ ’’اتر پردیش حکومت کے اشاروں پر آزاد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پولس نے کئی بے قصور دلت نوجوانوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔ ہمیں خوشی ہے کہ ان میں سے کئی لوگوں کو عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ سہارنپور تشدد کے معاملے میں 27 دلتوں کو گرفتار کیا گیا تھا جب کہ عدالت سے 25 لوگوں کو ضمانت مل گئی ہے۔ 25 سالہ اُپکار نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران کہا کہ 9 مئی کو میں اپنے بہن کے گھر جا رہا تھا تبھی پولس نے سہارنپور ریلوے اسٹیشن سے مجھے اور میرے دوست کو گرفتار کر لیا۔ اُپکار نے مزید بتایا کہ ’’مجھے جھوٹے معاملے میں پھنسایا گیا۔ بغیر کسی غلطی کے 60 دنوں تک مجھے جیل میں رکھا گیا۔ اس دوران میں ذہنی طور پر بہت پریشان رہا، اس کی ذمہ داری کون لے گا؟‘‘
قابل ذکر ہے کہ دلتوں کے قتل اور مظالم کی مخالفت میں 9 مئی کو سہارنپور میں چندرشیکھر آزاد کی قیادت میں بھیم سینا نے مظاہرہ کیا تھا۔ اس کے بعد تشدد کی کچھ وارداتیں ہوئیں جس میں کئی بے قصور دلت نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ شبیر پور کے تشدد کی مخالفت میں سہارنپور میں مظاہرہ کیا گیا تھا۔ 20 اپریل کو بابا صاحب امبیڈکر جینتی کے موقع پر دو گروپ کے درمیان تصادم کا معاملہ پیش آیا تھا۔ تشدد کے بعد اونچی ذات کے ٹھاکروں نے کئی دلت گھروں کو نذر آتش کر دیا تھا اور کچھ دلتوں کا قتل بھی کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined