قومی خبریں

گوری لنکیش کے حق میں آواز اٹھانے والی خواتین کو دھمکی دینے والا گرفتار

گوری لنکیش کے حق میں آواز اٹھانے والی خواتین کو دھمکی دینے والا گرفتار

ساگریکا گھوش - Getty Images
ساگریکا گھوش - Getty Images 

نئی دہلی: سینئر صحافی ساگریکا گھوش اور اروندھتی رائے سمیت سماج کی پانچ معزز خواتین کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والے وکرمادتیہ رانا کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔ لیکن لوگ اس بات سے حیران ہیں کہ مودی حکومت میں ایک خاص نظریہ کے حامل لوگوں کا حوصلہ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ وہ سر عام صحافیوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے سے بھی باز نہیں آ رہے ہیں۔ کرناٹک کی مشہور و معروف صحافی گوری لنکیش کے قتل کے بعد جہاں صحافی طبقہ میں غم و اندوہ کا ماحول ہے وہیں سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر نہ صرف گوری لنکیش کے قتل کی حمایت میں کئی لوگ کھڑے ہو چکے ہیں بلکہ گوری لنکیش کے قتل کا ماتم منانے والے صحافیوں کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ وکرمادتیہ رانا نے اپنے فیس بک پوسٹ میں ساگریکا گھوش، شوبھا ڈے، اروندھتی رائے، شہلا راشد اور کویتا کرشنن کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ اس نے جمعرات کو پوسٹ میں ان صحافیوں کو گوری لنکیش جیسے نتائج بھگتنے کی بات کہی تھی۔ ساتھ ہی ساگریکا گھوش کو اینٹی نیشنل (وطن دشمن) بھی قرار دیا۔ اس کے بعد ساگریکا کی شکایت پر دہلی پولس نے معاملہ درج کیا اور سائبر کرائم سیل نے فوری کارروائی کرتے ہوئے وکرمادتیہ رانا کا پتہ چلا لیا اور پولس اسے گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

اس سلسلے میں ایک پولس افسر نے بتایا کہ وکرمادتیہ رانا کے خلاف دفعہ 507 اور 607 کے ساتھ ہی آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 کے تحت معاملہ درج ہوا۔ ذرائع کے مطابق وکرمادتیہ شیلانگ کا باشندہ ہے۔

دوسری طرف کرناٹک کے شرنگیری اسمبلی حلقہ سے بی جے پی ممبر اسمبلی ڈی این جیوراج کے خلاف بھی ایف آر درج کی گئی ہے۔ دراصل جیوراج نے بدھ کو بی جے پی کی ایک ریلی میں کہا

تھا کہ ’’اگر گوری لنکیش نے آر ایس ایس کے خلاف محاذ نہیں کھولا ہوتا تو ان کا قتل نہیں ہوتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا تھا کہ گوری لنکیش نے ’چڈھی گلا مارانا ہوما‘ عنوان کے ساتھ ایک اسٹوری شائع کی تھی۔ اس عنوان کا معنی ہے ’آر ایس ایس کے نیکر کا آخری رسوم ادا‘۔ جب جیوراج سے ایف آئی آر کے بعد ان کا رد عمل جاننے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے وہی رَٹا رَٹایا جملہ کہا کہ ’’میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined