حیدرآباد: حیدرآباد مسلم فورم نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پُرامن اور جمہوری احتجاج کرنے والی گل فشاں، صفورہ زرگر اور عشرت جہاں اور دیگرکو حراست میں رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان سب کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ انہوں نے جاری ایک ریلز میں کیا۔
Published: 14 May 2020, 6:40 PM IST
بیان میں فورم کی خواتین جہدکاروں (ایکٹیوسٹوں) نے طلبہ اور تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قید میں رکھ کر جھوٹے معاملات کے ذریعہ اس طرح ڈرانے کی کوششیں شرمناک اور قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں معاملات کے درمیان گلفشاں، صفورہ زرگر اورعشرت جہاں جو سی اے اے مخالف احتجاج میں پیش پیش تھیں، کی گرفتاری پر وہ کافی مضطرب ہیں۔ ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد کے قانون (یو اے پی اے) کی دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں، ساتھ ہی ملک سے غداری کا بھی الزام لگاتے ہوئے تہاڑ جیل میں محروس رکھا گیا ہے۔ حکام جھوٹے بیانیہ کا استعمال کر رہا ہے تاکہ مخالف سی اے اے احتجاج کو مارچ 2020 میں ہوئے دہلی تشدد سے جوڑا جا سکے اور ان خواتین پر اصل سازشی کے طور پرالزامات عائد کیے جاسکیں۔
Published: 14 May 2020, 6:40 PM IST
انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ جس طرح کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ حقیقی طور پر اشتعال انگیزی کرنے والے سزا سے بچتے ہوئے آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عشرت جہاں سابق بلدیاتی کونسلر اور جہد کار نے دہلی کے خوریجی علاقہ میں سی اے اے مخالف احتجاج میں حصہ لیا تھا، انہیں دہلی تشدد کے دوران اقدام قتل کا ملزم بنایا گیا ہے اور جیل میں ان کو اذیتیں دی گئی ہیں۔
Published: 14 May 2020, 6:40 PM IST
اسی طرح سیلم پور میں ہوئے سی اے اے مخالف احتجاج میں حصہ لینے والی طالبہ لیڈر گل فشاں کا نام ایف آئی آر میں ملک سے غداری کے جھوٹے الزامات کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ صفورہ زرگر جامعہ کو آرڈینشن کمیٹی کی رکن ہیں اور اس وقت حاملہ ہیں، ان پر بھی دہلی تشدد کی اصل سازشی ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں سوشیل میڈیا پر ان کی نجی زندگی، ان کی شادی شدہ زندگی اور حمل کے بارے میں جھوٹی معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، جو قابل مذمت اور شائستگی کی تمام حدود کو پار کرنے والی حرکت ہے۔
Published: 14 May 2020, 6:40 PM IST
فورم کی جہدکاروں نے کہا کہ وہ مختلف بنیادوں پر ان گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کرتی ہیں۔ پہلے یہ کہ کورونا انفکشن کے خطرات کے درمیان لوگوں کو گرفتار کرتے ہوئے پُرہجوم جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ تمام جرائم جن کا ان پر الزام لگایا گیا ہے، سیاسی جرائم اورسازش ہیں جن سے کسی کی زندگی کو خطرہ نہیں ہوسکتا۔ تیسری بات یہ ہے کہ ان جہدکاروں کو وکلا تک رسائی اور ارکان خاندان سے ملاقات کا موقع نہ دینا غیر قانونی ہے۔ چوتھی بات یہ ہے کہ ایک ایسے وقت جب کم عدالتیں کم گنجائش، کم باقاعدگی کے ساتھ کام کر رہی ہیں، حکومت کے لئے یہ غیر منصفانہ ہے کہ وہ یہ گرفتاریاں عمل میں لائے اور ان کو قانون کے ذرائع تک رسائی نہ دی جائے۔
Published: 14 May 2020, 6:40 PM IST
انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ جب ملک لاک ڈاون کی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے اور کئی ملین غریب، نقل مکانی کرنے والے مزدور کووڈ-19 کی وبا کے سبب مشکلات سے دوچار ہیں، حکام اپنے وسائل کو سی اے اے مخالف احتجاج کرنے والوں پر صرف کر رہے ہیں تاکہ ان پُرامن شہریوں کو ستایا جائے اور ان کے خلاف جھوٹے معاملات درج کیے جائیں۔ ان جہدکاروں نے کہا کہ وہ ان تین خواتین کے عزم اورارادہ کو سلام کرتی ہیں اور ان کے ساتھ دلی تعاون و یگانگت کا اظہار کرتی ہیں۔ ان جہدکاروں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ان تینوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے اور ان کے خلاف تمام الزامات بشمول ڈراؤنی یو اے پی اے کے تحت عائد الزامات واپس لئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تمام بد نیتی پر مبنی حملوں، طلبہ، جہدکاروں اور تنظیموں کے ذمہ داروں کو حراست میں لینے کو فوری طور پر روکا جائے۔
Published: 14 May 2020, 6:40 PM IST
فورم کی ذمہ داروں میں خالدہ پروین جہدکار، کنیز فاطمہ جہد کار، صبا قادری (ہیلپ حیدرآباد)، اسما رشید ماہر تعلیم، نور جہاں صدیقی جہدکار، نازیہ اخترریسرچ اسکالر، فرزانہ خان جہدکار، عائشہ فاروقی موظف پروفیسر، روبینہ نفیس صفا این جی او، آسیہ خان جہدکار، مرجان ریسرچ اسکالر، سنیتا اے ریسرچ اسکالر، شیرین بی ایس ماہر تعلیم، آسیہ شیروانی، منداکنی ماہر تعلیم، ساجدہ سلطانہ ماہرتعلیم، مقیتہ سماجی جہدکار، شرفیہ صدیقہ کونسلر، سعادت جہدکار، الفیہ ایڈوکیٹ، راحیل خان جہدکار اور صبا وہاب ایڈوکیٹ نے مشترکہ بیان جاری کیا۔
Published: 14 May 2020, 6:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 May 2020, 6:40 PM IST