قومی خبریں

لو جہاد کے نام پر یوپی میں غنڈہ گردی، کورٹ میں لڑکے اور اس کے بھائی کی پٹائی

لڑکا اور لڑکی باغپت میں کورٹ میرج کرنے کے لئے ضروری عمل کو پورا کر رہے تھے کہ تبھی وہان بھگوا تنظیموں کے افراد پہنچ گئے اور لڑکی ،لڑکے اور اس کے بھائی کی وکیل کے چیمبر میں بری طرح پٹائی کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا باغپت میں سی او دفتر پر ہنگامہ آرائی کرتے بھگوا گروہ سے وابستہ افراد

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ صوبے سے غنڈوں کا صفایا کر رہے ہیں لیکن بھگوا غنڈہ گردی پر وہ پوری طرح نہ صرف خاموش ہیں بلکہ ایسے عناصر کی پشت پنائی بھی کی جا رہی ہے۔ معاملہ باغت کا ہے جہاں تحصیل کے احاطہ میں ہندو یوا واہنی اور وی ایچ پی کے ارکان نے ہنگامہ آرائی کی اور کورٹ میرج کے لئے پہنچے کچھ لوگوں کے ساتھ مار پیٹ کی۔ بھگوا تنظیموں کا الزام ہے کہ لڑکی کو پنجاب سے لایا گیا ہے اور تبدیل مذہب کے ارادے سے زبردستی شادی کی جا رہی ہے۔

Published: 14 Jan 2018, 11:21 AM IST

پولیس ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق سہارن پور کا رہنے والا ایک نوجوان پنجاب میں نائی کا کام کرتا ہےاور وہ مسلمان ہے۔اس کے سیلون پر پنجابی لڑکی اکثر آتی تھی۔اسی دوران دونوں کو محبت ہوگئی اور دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

لڑکا اور لڑکی باغپت میں کورٹ میرج کرنے کے لئے ضروری عمل کو پورا کر رہے تھے کہ تبھی وہان بھگوا تنظیموں کے افراد پہنچ گئے اور لڑکی ،لڑکے اور اس کے بھائی کی وکیل کے چیمبر میں بری طرح پٹائی کی۔

اطلاع ملنے پر پولس موقع پر پہنچ گئی اور جب پولس لڑکی، لڑکے اور اس کے بھائی کو جیپ میں بیٹھانے لگی تو شرپسندوں نے وہاں بھی مارپیٹ کی ۔ وہ اتنے بے خوف تھے کہ پولس کی موجودگی میں بھی پٹائی کرتے رہے اور پولس خاموش تماشائی بنی رہی۔ دریں اثنا مار پیٹ کرنے والے جے شری رام کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

Published: 14 Jan 2018, 11:21 AM IST

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھگوا گروہ کے سامنے پولس اتنی بے بس تھی کہ لڑکے اور لڑکی کو تھانے میں لے جانے کے بعد وہ وہاں بھی پہنچ گئے اور ہنگامہ کیا اور پولس اہلکاروں تک کو دھمکیاں دیں۔

اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ’’جوڑے اور دیگر کو پولیس حراست میں لے لیا گیا ہے۔پنجاب میں لڑکی کے لاپتہ ہونے کا مقدمہ درج ہے۔پنجاب پولیس اور اس کے گھروالون کو اطلاع دے دی گئی ہے۔ان کے آنے پر آگے کی کارروائی کی جائے گی۔‘‘

Published: 14 Jan 2018, 11:21 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Jan 2018, 11:21 AM IST